17 جون ، 2020
چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ لداخ کی وادی گلوان ہمیشہ سے چین کا حصہ رہی ہے، بھارت لائن کراس نہ کرے۔
گزشتہ روز چین اور بھارت کے درمیان متنازع سرحدی علاقے لداخ میں چینی افواج سے جھڑپوں میں بھارتی فوج کے کرنل سمیت 20 فوجی مارے گئے تھے۔
اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا صحیح غلط سب واضح ہے، بھارتی فوجیوں نے سرحدی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں، بھارت اپنےفوجیوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو روکے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین کے وزیرخارجہ وانگ ای اوربھارتی وزیرخارجہ سبرامنیم جےشنکر کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نےسرحدی علاقوں میں کشیدگی کم کرنے اور دونوں طرف سے سرحدی علاقوں میں امن قائم رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق چینی وزیرخارجہ نے بھارت سے وادی گلوان کے واقعات کے ذمہ داروں کو سخت سزادینے کامطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت سرحد پر تعینات فوجیوں کو قابو میں رکھے۔
چین کے ساتھ کشیدہ صورتحال پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آل پارٹیز اجلاس طلب کرلی۔
بھارتی وزیراعظم ہاؤس کے مطابق آل پارٹی اجلاس 19 جون کو شام 5 بجے بلایا گیا ہے، ورچوئل اجلاس میں مختلف جماعتوں کے سربراہ شرکت کریں گے۔
بھارتی وزیر دفاع نے بھی گلوان میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے تاہم انہوں نے چین کا نام نہیں لیا جس پر اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
چین اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث روس ، چین اور بھارت کا سہ فریقی اجلاس ملتوی ہوگیا۔
روسی خبر ایجنسی کے مطابق چین اوربھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کی وجہ سے سہ فریقی اجلاس ملتوی ہوا، تینوں ممالک کا وڈیو اجلاس 23 جون کو ہونا تھا، اجلاس کی نئی تاریخ ابھی نہیں بتائی گئی۔
واضح رہے کہ دونوں فوجوں میں گزشتہ ماہ بھی لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی) پر اسی طرح سنگ باری کے واقعات پیش آئے تھے جن میں دونوں جانب کے کئی اہلکار شدید زخمی ہوئے تھے۔
فوجیوں کی ہلاکت کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان 5 دہائیوں بعد سامنے آیا ہے ، اس سے قبل آخری بار ارونا چل پردیش کی سرحد پر دونوں فوجوں میں مسلح تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں 4 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔