پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: ایف آئی اے کو سنتھیا کیخلاف کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کی مقدمہ اندراج کے عدالتی حکم کے خلاف درخواست میرٹ پر پورا نہ اترنے کے باعث خارج کر دی۔ 

اسلام ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنتھیا ڈی رچی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دوران سماعت سنتھیا کے وکیل نے عمران فیروز ملک نے ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ پڑھ کر سنایا تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں؟ یہ براہ راست مقدمہ درج کرنے کا حکم نہیں، عدالت نے تو ایف آئی اے کو پہلے انکوائری کا حکم دیا ہے۔

 درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمیں انکوائری پر نہیں، صرف مقدمہ اندراج والے حصے پر اعتراض ہے۔

چیف جسٹس کہا کہ عدالت اس کیس کے میرٹس میں نہیں جائے گی۔

عدالت نے سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہاکہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت انکوائری یا انوسٹی گیشن سے متعلق معاملات میں مداخلت نہیں کرتی لہٰذا ایف آئی اے کو انکوائری کا اختیار ہے، توقع ہے کہ وہ کسی عدالتی آبزویشن سے متاثر ہوئے بغیر کاروائی کرے گی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  ایف آئی اے انکوائری کے دوران اکٹھا کیے گئے مواد کے جائزے کے بعد رائے قائم کرے گی کہ پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ 

خیال رہے کہ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان نے پیپلز پارٹی ضلع اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی کی سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخؤاست منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ ایف آئی اے انکوائری کرے اور اگر مقدمہ بنتا ہو تو کیس درج کیا جائے۔ 

سنتھیا ڈی رچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ان کے ساتھ 2011 میں جو کچھ ہوا، اس متعلق واشنگٹن کو امریکی سفارتخانے کے ذریعے آگاہ کر دیا تھا، وہ اب بھی امریکن سٹیزن سروسز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے ان پر حملہ کیا، وہ پی پی پی دور میں ملک کا طاقت ور ترین شخص تھا، اس لیے اس وقت پاکستانی حکام کو اس واقعے کے بارے میں بتانے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی تھی۔

سنتھیا ڈی رچی نے مزید کہا کہ ان کے اصل ٹوئٹ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا، ٹوئٹ کا مقصد کسی بھی فرد بالخصوص مرنے والی خاتون کی تضحیک کرنا نہیں تھا بلکہ وہ تو بے نظیر بھٹو کی مثال دیا کرتی ہیں کہ وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم ہیں اور ابھی تک امریکا میں کوئی خاتون ہیڈ آف سٹیٹ منتخب نہیں ہوئی اور انہیں بطور امریکی اس بات پر افسوس اور شرمندگی ہے۔

خیال رہے کہ امریکی شہری سنتھیا رچی نے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے حکم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سنتھیا رچی نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا، ایف آئی اے کو میرے خلاف مقدمہ درج کرنے سے روکا جائے۔

معاملے کا پسِ منظر

سنتھیا رچی نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم شہاب الدین پر دست درازی کا الزام لگایا ہے۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سنتھیا رچی کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے اور پیپلز پارٹی نے امریکی خاتون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کر لیا ہے۔

رحمان ملک کی جانب سے سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے جب کہ سنتھیا رچی نے یوسف رضا گیلانی کو 12 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔

مزید خبریں :