29 جون ، 2020
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردوں کے حملے کو ایکسچینج کی حفاظت پر مامور گارڈز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت جوابی کارروائی نے ناکام بنادیا۔
جدید اسلحے سے لیس 4 دہشت گردوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ کیا، دہشت گرد دستی بم اور گولیاں برساتے ہوئے اسٹاک ایکسچینج کے مرکزی ہال میں گھسنا چاہتے تھے لیکن داخلی راستے اور اندر تعینات سیکیورٹی گارڈز نے دلیری سے مزاحمت کی۔
4 دہشت گرد گاڑی نمبر بی اے پی629 میں جدید اور ہلاکت خیز اسلحے کا بڑا ذخیرہ لے کر کس وقت کراچی میں داخل ہوئے، یہ جاننا ابھی باقی ہے، تاہم وہ ممکنہ طور پر آئی آئی چندریگر روڈ کا راستہ استعمال کرتے ہوئے صبح دس بج کر تین منٹ پر اسٹاک ایکسچینج کی حدود میں داخل ہوئے اور آتے ہی داخلی راستے پر بنی چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا اور وہاں تعینات محافظوں پر گولیوں کی بارش کردی۔
حملے کا اندازہ ہوتے ہی عمارت کی چھت پر قائم دوسری چوکی پر موجود محافظوں نے جوابی فائرنگ کی جس سے 2 دہشت عمارت کے احاطے ہی میں ڈھیر ہوگئے جبکہ 2 دہشت گرد گولیاں برساتے آگے بڑھے۔
اسی دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچی جبکہ دہشت گردوں کی پوزیشن جاننے کیلئے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد صرف چند منٹوں میں دیگر 2 دہشت گردوں کو بھی مار گرایا گیا۔
حملے میں ایک پولیس افسر اور 3سیکیورٹی گارڈز شہید اور 6 افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور کھانے پینے کی اشیا برآمد ہوئیں
حملہ آور جدید اسلحہ اور گولہ بارود سے لیس تھے: پولیس
پولیس ترجمان کا بتانا ہےکہ دہشتگردوں کے حملے میں ایک پولیس سب انسپکٹر شہید شاہد علی اور اسٹاک ایکسچینج کے 2 سیکیورٹی گارڈ موقع پر جبکہ ایک گارڈ اسپتال پہنچ کر شہید ہوا۔ اس کے علاوہ پولیس اہلکار سمیت 6 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
شہید سب انسپکٹر محمد شاہد ضلع جنوبی میں تعینات تھے، شہید ہونے والے سیکیورٹی گارڈز خدا یار اور افتخار وحید اسٹاک ایکسچینج اور حسن قریبی بینک میں فرائض انجام دے رہے تھے۔
حملے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے قریبی علاقوں کا مکمل محاصرہ کرلیا جب کہ آئی آئی چندریگر روڈ کو میری ویدرٹاور اور شاہین کمپلیکس سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہےکہ دہشتگرد جدید اسلحہ سے لیس تھے اور ان کے پاس ہینڈ گرینیڈ بھی موجود تھے۔
کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے حملے کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ 4 دہشتگردوں نے اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی کوشش کی لیکن فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں چاروں دہشتگرد مارے گئے۔
غلام نبی میمن نے بتایا کہ دہشتگرد پارکنگ ایریا سے سلور رنگ کی کار میں آئے تھے ان کے پاس اسلحہ اور گولہ بارود بھی تھا جو فورسز نے قبضے میں لے لیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور دہشتگردوں کے دیگر ساتھیوں کے شبے میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کو خالی کرالیا: پولیس
ترجمان سندھ رینجرز نے بھی آپریشن میں تمام دہشتگردوں کے مارے جانے کی تصدیق کی۔
پولیس کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے لیے عمارت کو مکمل طور پر خالی کرالیا اور عمارت کو بند کرکے آپریشن کیا گیا، سرچ آپریشن کے بعد عمارت کو کلیئر کردیا گیا جس کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں معمول کےمطابق کاروبار شروع ہوگیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں کے پاس موجود جدید اسلحہ،دستی بم اوردیگر اشیاءکو بھی قبضے میں لے لیا گیا جب کہ دہشتگردوں کی زیراستعمال گاڑی کی رجسٹریشن کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور گاڑی کے مالک کا پتا چلنے کے بعد تحقیقات مزید آگے بڑھائی جائیں گی۔
محکمہ انسداد دہشتگردی کے انچارج راجہ عمر خطاب کا کہنا ہےکہ ایک دہشتگرد کی شناخت سلمان کے نام سے ہوئی ہے جو بلوچستان کا رہائشی تھا۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والی کار ریکارڈ میں کلیئر ہے لیکن برآمد ہونے والی کار نمبر بی اے بی 629 ہلاک دہشتگرد کے نام پر ہے۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے طویل دورانیے تک لڑنے کا سامان جمع کر رکھا تھا، دہشتگردوں کی زندہ واپسی مشن میں شامل نہیں تھی، ان کے قبضے سے پانی کی بوتلیں اوربھنے ہوئے چنے بھی ملے ہیں جب کہ خودکش جیکٹ نہیں ملی۔
ڈائریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج عابد علی حبیب نے جیونیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد پارکنگ ایریا میں آئے اور اندھا دھند فائرنگ کی، ہمارے گارڈز نے دہشتگردوں سے مزاحمت کی۔
عابد علی حبیب نے بتایا کہ دہشتگردوں نے اسٹاک ایکسچینج کے گراؤنڈ اور ٹریڈنگ ہال میں بھی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی اور لوگ آس پاس کی عمارتوں میں گھس گئے۔
عابد علی حبیب کا کہنا تھا کہ تقریباً 200 میں سے 150 ممبران کے پرائمری دفاتر اسٹاک ایکسچینج میں موجود ہیں، ہم نے واقعے کے بعد خود کو دفاتر میں بند کرلیا۔
ایم ڈی پی ایس ایکس فرخ خان نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے وقت ہماری اپنی سیکیورٹی نے بہت اچھا رد عمل دیا جب کہ پولیس اور رینجرز نے فوری کارروائی کرکے صورتحال کو قابو کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے لوگوں کی تعداد کم تھی ورنہ عام حالات میں 5 سے 6 ہزار افراد موجود ہوتے ہیں۔
فرخ خان کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور حملے کی وجہ سے ٹریڈنگ ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رکی۔
وزیراعظم عمران خان نے کراچی اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گرد حملے کی مذمت ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کے جوانوں نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا اور حملہ ناکام بنایا، پوری قوم کو اپنے بہادر جوانوں پر فخر ہے۔
وزیراعظم نے شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعا کی۔