03 جولائی ، 2020
ضلع بدین کےعلاقے گولارچی میں نومسلم خاندانوں اور ہندوبرادری کے درمیان مذہبی رواداری مثال بن گئی۔
گولارچی کے نواح میں واقع ایک کسان گھرانا اپنے خاندان کے تمام افراد کے ہمراہ حال ہی میں دائرہ اسلام میں داخل ہوا ہے۔
بھیل برادری کے اس خاندان کے سیکڑوں افراد کئی دہائیوں سے مسلمان تھے جن کی دعوت پر اس گھرانے نے بھی اسلام قبول کرلیا۔
اس گھرانے کی ایک رکن بھاگی نے بتایا کہ 'ہم نے اپنی خوشی سے رضا سے اپنے بچوں کے ساتھ نبی ﷺ پر کلمہ پڑھا ہے پتہ نہیں اس میں کسی کو کیا اعتراض ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہندو تھے تب بھی آزاد تھے اب مسلمان ہیں تب بھی آزاد ہیں کوئی زور زبردستی نہیں مرضی سے مسلمان ہوئے ہیں۔
محمد اسلم اس گھرانےکا سربراہ ہے جو کسان ہے اور قبول اسلام کے بعد جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ نماز کے لیے جاتا ہے تو تمام لوگ اس کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں۔
اسلم کا کہنا ہے کہ دیگر باتوں کےعلاوہ اسے اسلام میں مساوات اور برابری بہت اچھی لگی، اسلام میں یہ ہے کہ برابری ہے مل کر کھاتے ہیں پیتے ہیں رہتے ہیں یہ ہمارے لیے بڑی بات ہے۔
اسی گاؤں کے ہندو مُکھیا کو اس گھرانے کے قبول اسلام پر کوئی اعتراض نہیں۔ گاؤں میں پہلے ہی ہندو مسلم مل کر رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وطن عزیز میں اقلیتوں کے ساتھ جبر کا شائبہ تک نہیں۔
ڈاکٹر لعل چند کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ملک پاکستان میں رہتے ہیں یہاں کوئی بھی زور سے یا زبردستی سے مسلمان نہیں ہوا ہے۔
اس برادری کے تمام افراد کا کہنا ہے کہ وطن عزیز میں ہر شخص کو اپنی عبادات و مذہبی رسومات کی ادائیگی کی مکمل آزادی حاصل ہے۔