04 جولائی ، 2020
سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سرکاری زمین اور حکومتی فنڈز پر مندر کی تعمیر کے خلاف مظفر گڑھ کی مقامی عدالت سے رجوع کرلیا۔
جمشید دستی نے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مندر کی تعمیر کے لیے سرکاری زمین اور فنڈز مختص کیے جانے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس کا شرعی اختیار نہیں ہے، ہندو یا دیگر اقلیتیں اپنی آبادیوں میں خود عبادت گاہیں بناسکتے ہیں، اس لیے سرکاری زمین کی الاٹمنٹ منسوخ اور تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے سے بھی روکا جائے۔
مظفر گڑھ کی مقامی عدالت نے چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور وفاقی سیکرٹریز برائے داخلہ ومذہبی امور سے 9 جولائی تک جواب طلب کرلیا ہے۔
دوسری جانب کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے مندر کی تعمیر کا کام روک دیا ہے۔
ترجمان سی ڈی اے کے مطابق اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے مطابق نقشےکی منظوری کے بغیر عمارت نہیں بنائی جاسکتی۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ مندر کی تعمیر کے لیے سرکاری زمین اور فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور یہ بات واضح کرچکی ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کی پہلے سے موجود عبادت گاہوں کی مرمت اور تزئین و آرائش میں معاونت کرتی ہے، نئی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کرتی۔
معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی اور حکومت کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان بھی سرکاری خرچ پر مندر کی تعمیر کی مخالفت کرچکے ہیں۔