08 جولائی ، 2020
ہر کشمیریوں کی طرح مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا خواب دیکھنے والا برہان مظفر وانی شہادت کے بعد آزادی کی تحریک کو نیا رُخ دے گیا۔
قابض بھارتی فوج نے 22 سالہ کشمیری رہنما برہان وانی اور ساتھیوں کو ضلع اننت ناگ اسلام آباد میں 8 جولائی 2016 کو شہید کردیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی تاریخ میں سب سے طویل مظاہروں کا آغاز ہوا۔
اپنی زندگی میں بھارت کے لیے خوف کی علامت بنے رہنے والا نوجوان برہان وانی شہادت کے بعد کشمیریوں کے لیے ہیرو بن کر ابھرا۔
برہان وانی کے جنازے میں شریک لاکھوں کشمیریوں نے کٹھ پتلی انتظامیہ کو بتا دیا کہ آزادی کی تحریک کو یوں کچلا نہیں جاسکتا۔
8 جولائی 2016 کے بعد مقبوضہ کشمیر کی فضاؤں میں آزادی کے نعروں کی گونج پہلے سے زیادہ تیز ہوگئی اور جذبہ شہادت سے سرشار کشمیری قابض بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوگئے اور کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنے لگے۔
نوجوان کشمیری برہان مظفر وانی شہید اور ساتھیوں کی چوتھی برسی پرمشترکہ حریت قیادت کی کال پر آج مکمل ہڑتال کی گئی۔
حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا مقصد عالمی برادری اور اقوام متحدہ کویہ پیغام دیناہے کہ کشمیری مقبوضہ وادی پربھارت کے جبری تسلط کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں اور ہر قیمت پر حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب قابض بھارتی فوج نے مظاہرے روکنے کے لیے سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔