11 جولائی ، 2020
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کے الیکڑک کی انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کا رویہ درست نہ ہوا تو وفاق کے الیکٹرک کو اپنی تحویل میں لے سکتا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر گورنرہاؤس میں اجلاس ہوا جس کی صدارت گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر نے کی۔
اجلاس میں ارکان اسمبلی اور میئر کراچی سمیت کے الیکٹرک حکام شریک ہوئے جب کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم اور چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں شہر میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ زیر غور آیا۔
سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ شہر کو 2950 میگاواٹ بجلی کی ترسیل جاری ہے اور شہر میں 250 میگا واٹ بجلی کا شارٹ فال ہے۔
اس پر گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس شارٹ فال پر ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہونی چاہیے لیکن شہر میں 6 سے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، اس کے علاوہ تعاون کے باوجود کے الیکٹرک شہر سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور اپنی ذمے داری نبھانے میں ناکام رہا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ وفاق کے ای کو مزید 500 ٹن فرنس آئل دے سکتا ہے جب کہ بن قاسم پاور پلانٹ کو فرنس آئل پر چلایا جاسکتا ہے جس سے سسٹم میں 190 میگا واٹ شامل ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک اگلے 3 سال میں 2100 میگا واٹ بجلی سسٹم میں ڈالنے کے منصوبے پر فوری کام کرے، اگر رویہ درست نہ ہوا تو وفاق کے الیکٹرک کو اپنی تحویل میں لے سکتا ہے۔
اُدھر وفاقی وزیراسد عمر گورنر سندھ کے ہمراہ کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر تحریک انصاف کے دھرنا کیمپ پہنچے۔
اس دوران میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر نےکل سے کراچی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کیا۔
بعد ازاں تحریک انصاف نے کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر کئی روز سے جاری دھرنا ختم کردیا۔
خیال رہے کہ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے تک ہوگیا ہے جس کے باعث شدید گرمی اور حبس میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔