11 جولائی ، 2020
کراچی میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کے پیچھے اصل کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق فرنس آئل کی درآمد پر عائد پابندی کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی سب سے بڑی وجہ بنی، حکومت نے فرنس آئل کی درآمد پرپابندی لگارکھی تھی جو گزشتہ ماہ جون کے آخر میں ہٹائی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور وزارت توانائی کی طرف سے کے الیکٹرک کی فرنس آئل کی درخواست کو سنجیدہ نہ لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کےالیکٹرک نے جنوری میں ہی جون کے لیے فرنس آئل کی ضرورت کے لیے پی ایس او کو لکھ دیا تھا، جنوری میں کے الیکٹرک نے پی ایس او کو بتایا تھا کہ جون میں ایک لاکھ 20ہزار ٹن فرنس آئل درکار ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پی ایس او نے اپریل میں فرنس آئل کی اس طلب کے لیے کے الیکٹرک سے دوبارہ تصدیق کی اور ایک بار پھر مئی میں مذکورہ فرنس آئل کی طلب کی تصدیق کے لیے خط لکھا جس پر کےالیکٹرک کی جانب سے جون کے لیے طلب بڑھا کر ایک لاکھ 30ہزار ٹن بتائی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ 2 جون کوپی ایس او نے کے الیکٹرک کو جواب دے دیا کہ یہ ممکن نہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر مقامی ریفائنریز کے پاس فرنس آئل نہیں تھا تو پی ایس او اور وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو بروقت آگاہ کرتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسدعمرکی زیرصدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی نے 20 جون کو فرنس آئل کی درآمد پرپابندی ہٹانے کی منظوری دی اور یوں فرنس آئل کی درآمد پر باضابطہ پابندی جون کے آخر میں ختم ہوئی۔
خیال رہے کہ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے تک ہوگیا ہے جس کے باعث شدید گرمی اور حبس میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ کل سے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا۔