13 جولائی ، 2020
لیاری گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے دوران اپنے اعترافی بیان سے مکر گیا۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت جیل میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سخت حفاظتی انتظامات میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
رینجرز پراسیکیوٹر نے ملزم عزیر بلوچ کا اعترافی بیان کو کیس کا حصہ بنانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا ہم آپ کے اعترافی بیان کی کاپی اس کیس کا حصہ بنادیں؟
ملزم نے عدالت میں کہا کہ اس کا کوئی اعترافی بیان ریکارڈ نہیں ہوا ہے، جس پر جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا جج کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ ہوا ہے اور اس پر آپ کے دستخط بھی موجود ہیں، کل کو اس کیس کے ٹرائل سے بھی مکر جاؤ گے کہ کوئی ٹرائل نہیں ہوا۔
دوران عدالت نے لندن میں مقیم ملزم حبیب جان کو اشتہاری قرار دے دیا۔
پولیس نے اشتہاری ملزمان سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ ملزم حبیب جان بیرون ملک روپوش ہے جو گرفتار نہیں ہوسکا۔
عدالت نے گینگ وار کے دیگر اہم کارندوں کو بھی اشتہاری قرار دے دیا جن میں زاہد لاڈلہ، آصف مٹھل، فیصل پٹھان، استاد تاجو، شبیر احمد، یاسر پٹھان، ثاقب باکسر، جواد لنگڑا، حمید عرف لالہ اورنگی، شاہد مکس پتی اور شیراز کامریڈ شامل ہیں۔
عدالت نے 25 جولائی کوپولیس مقابلے میں ہلاک بابا لاڈلہ سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمان پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔
خیال رہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے والد کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے مارچ 2013 میں ارشد پپو کو قتل کرانے کا اعتراف کیا۔
عزیر نے بتایا کہ ارشد پپو کے قتل میں کئی پولیس انسپکٹرز کی مدد لی، ارشد پپو اور دیگر مغویوں کو آدم ٹی گودام میں لایاگیا جہاں ارشد پپو اور اس کے 2 ساتھیوں کو قتل کرکے لاش گٹرمیں بہا دی تھی۔