پاکستان
Time 15 جولائی ، 2020

ٹرمپ کی نیویارک میں پی آئی اے کا ہوٹل روزویلٹ خریدنے میں دلچسپی

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) انویسٹمنٹس لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل روزویلٹ خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کااجلاس ہوا جس میں پی آئی اےکی کارکردگی پرغور کیا گیا۔

پی آئی اے کی ذیلی کمپنی پی آئی انویسٹمنٹس لمیٹڈ کے ایم ڈی نے شرکاء کو بریفنگ دی اور کہا کہ نیویارک کے روز ویلٹ ہوٹل اور پیرس کےہوٹل کی کمپنی ہی مالک ہے، روزویلٹ ہوٹل نیویارک کی عمارت بہت پرانی ہے، اس کی مرمت کاکافی خرچہ ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس ہوٹل نےگذشتہ سال 15 لاکھ ڈالر کا نقصان کیا، گذشتہ 20 سال میں روزویلٹ نے 45 کروڑ ڈالر کا منافع کمایا،روز ویلٹ ہوٹل کی بحالی کیلئے بڑی رقم درکار ہے، پیرس کاہوٹل فائیو اسٹار ہے جبکہ روز ویلٹ تھری اسٹار ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ روز ویلٹ کواستعمال کے قابل بناکر زیادہ منافع کمایاجاسکتا ہے۔

اس موقع پر وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے کہا کہ ہوٹل کی نجکاری پر فنانشل ایڈوائزر مشورہ دے گا، ہوٹل بیچنےکاارادہ نہیں، لیزیاکسی کوشریک کرنےکاارادہ ہے۔

کمیٹی کے رکن ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ نجکاری کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، جن کے اپنے رئیل اسٹیٹ بزنس ہیں انہیں نجکاری کمیٹی میں لےلیاہے،  ہم نجکاری کے خلاف نہیں مگر بہتر حالات اور وقت کا انتظار کیا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ساری امریکی مارکیٹ سوچ رہی ہے کہ جب گھرسےکام چل سکتا ہے تو دفتر کی کیاضرورت، دنیا میں جب بھی وبا آتی ہے بہت بڑی تبدیلی آتی ہے، امریکا میں بڑے دفاتر خالی ہونے والے ہیں، ابھی فیصلہ کرنے کی بجائے انتظار کریں، ابھی نہ پی آئی اے بکے گی نہ ہوٹل۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کرنا چاہیے تھی، روز ویلٹ کی نجکاری بے شک شروع کریں مگر فیصلہ سوچ سمجھ کےکریں۔

اس موقع پر پرویز ملک نے کہا کہ پاکستان کے پائلٹس کو اب صومالیہ بھی چیک کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری نہیں کی جائے گی، حکومت ہوٹل کو نئے سرے سے تعمیر کرکے جوائنٹ وینچر پر چلائے گی جس کے لیے ایڈوائزر تعینات کیا جائے گا۔

مزید خبریں :