16 جولائی ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے نوٹس اور وفاقی وزراء کے دعووں کے باوجود کراچی میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
نیوکراچی، ملیر، لانڈھی، گلستان جوہر، کورنگی اور سرجانی ٹاؤن میں ہر ڈیڑھ دو گھنٹے بعد ڈھائی گھنٹے کا بریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے جب کہ بعض علاقوں میں مینٹی ننس کے نام پر صبح سے شام تک یا رات سے صبح تک بجلی غائب رہتی ہے ۔ صنعتی علاقوں میں بھی طویل لوڈ شیڈنگ کی شکایات ہیں اور بجلی کے بغیر شہر میں زندگی کا ہر شعبہ جام ہوکر رہ گیا ہے۔
عوام کا احتجاج، صوبائی حکومت کی تنقید، وفاقی حکومت کے وعدے اور نیپرا کے نوٹس، سب ڈھاک کے تین پات ثابت ہوئے، کے الیکٹرک کے پاس کوئی ایسی گیڈر سنگھی ضرور ہے کہ بدترین کارکردگی کے باوجود اُس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ پا رہا۔
گلشن اقبال، گلستان جوہر، الہلال سوسائٹی اور نارتھ کراچی سمیت لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ وہ علاقے جہاں بل ادا کرنے کی شرح 90 سے 100 فیصد تک ہے، وہاں تین سے چھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جب کہ مضافاتی علاقوں میں جاری لوڈ شیڈنگ نے تو سفاکی کی انتہا کو چھولیا ہے۔
نیو کراچی میں الیون آئی سمیت 100 فیصد علاقے، ملیر میں سعود آباد، کھوکھرا پار، رفاہ عام، جناح اسکوائر اور دیگر علاقے، جب کہ لانڈھی کورنگی میں بھی ہر روز کہیں 10 ، کہیں 12 تو کہیں 15 پندرہ گھنٹے بجلی نہیں ہوتی، خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار دن رات تڑپتے رہتے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن، گلشن معمار، کیماڑی اور دیگر علاقوں کی صورتحال بھی یہی ہے۔
نئی کراچی انڈسٹریل ایریا سمیت شہر کے دیگر صنعتی علاقوں میں بھی طویل لوڈ شیڈنگ جاری ہے جس سے کاروباری طبقے کے علاوہ مزدور طبقہ بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
بجلی کی بندش کے باعث شہر میں پانی کی فراہمی کا نظام بھی درہم برہم ہے اور پانی کی بوند بوند کو ترسے شہری پوچھ رہے ہیں، کہ گڈ اور بیڈ گورننس تو چھوڑو، یہ بتاو ، کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیز ہے بھی؟