17 جولائی ، 2020
اسلام آباد: پی آئی اے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں پاکستان کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل نے سال 1997 سے سال 2019 تک 424 ملین ڈالر کمائے۔
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں میں اپوزیشن نے روز ویلٹ ہوٹل کی ممکنہ فروخت کے حکومتی فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی اور فروخت یا جوائنٹ وینچر کی مخالفت کردی۔
پی آئی اے کے سینئر افسر نجیب کامران نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل 1999 سے 2019 تک منافع میں تھا جب کہ کورونا کے باعث رواں برس ہوٹل کا منافع ختم ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہوٹل کو پاکستان نے 1978 میں لیز پر لیا جب کہ 1999 میں 36.5 ملین ڈالر میں خریدلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خطرہ ہے امریکا اسے قومی ورثہ نہ قرار دیدے، ویسے بھی عمارت پرانی ہو چکی ہے، ہوٹل خسارے میں رہے گا لہذا اسے فروخت کر دینا چاہیے۔
دوسری جانب چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ نے سوال اٹھایا کہ اگر ہوٹل خسارے میں جائےگا تو امریکی صدر اسے خریدنے میں دلچسپی کیوں رکھتے ہیں؟
سینیٹر مصطفی کھوکھر کے استفسار پر پی آئی اے کے افسر نے بتایا 1997 سے 2019 تک ہوٹل نے 424 ملین ڈالر کمائِے، مصطفی نواز بولے اگر ہوٹل منافع میں ہے تو اسے فروخت کیوں کیا جا رہا ہے؟
وفاقی سیکریٹری ہوابازی حسن ناصر جامی نے کہا کہ ہوٹل کو فروخت نہیں کیا جارہا جوائینٹ وینچر کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر غلام سرورخان نے کہا کہ حکومتی سطح پر ہم سے کوئی بھی رابطے میں نہیں، یہ معاملہ ابھی زیر بحث ہے جو بھی ہوگا شفاف انداز میں ہوگا، جو بھی کریں گے ملک کے وسیع تر مفاد میں کریں گے۔
کمیٹی نے روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت یا جوائنٹ وینچر کی مخالفت کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ کورونا کے بعد اس ہوٹل کی تزئین و آرائش کی جائے۔