پاکستان
Time 17 جولائی ، 2020

بلاول کلبھوشن سے متعلق مبینہ خفیہ حکومتی آرڈیننس منظر عام پر لے آئے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق خفیہ آرڈیننس متعارف کرایا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کلبھوشن جادھو سے متعلق مبینہ آرڈیننس کی کاپی ٹوئٹر پر شیئر کردی اور کہا کہ کلبھوشن جادھو کے حوالے سے سلیکٹڈ حکومت کا خفیہ آرڈیننس ناقابل برداشت ہے۔

بلاول نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کے خفیہ آرڈیننس پر ہم جواب اور احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں، خفیہ آرڈیننس ایک اور وجہ ہے کہ وزیراعظم کو اب جانا چاہیے۔

اگرایسا آرڈیننس ہم لے آتے تو دفاعِ پاکستان کونسل اسلام آباد میں دھرنا دے دیتی، بلاول

بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ  پی ٹی آئی نےکلبھوشن کوسہولت فراہم کرنے کے لیے آرڈیننس پیش کیا ہے، یہ آرڈیننس غیرآئینی اورغیرقانونی ہے۔

بلاول نے کہا کہ اس کےباوجود کلبھوشن نے آرڈیننس کا فائدہ لینےسےانکارکردیا ہے، اگر آرڈیننس لانےکی ضرورت بھی تھی تو حکومت کو اپوزیشن اورعوام کوبتانا چاہیے تھا، اگراس قسم کا آرڈیننس ہم لے آتے توہمارا جینا حرام کردیتے۔

انہوں نے کہا کہ اگرایسا آرڈیننس ہم لے آتے تو دفاعِ پاکستان کونسل اسلام آباد میں دھرنا دے دیتی، کلبھوشن نے بھارت کا جاسوس ہونےکا اعتراف کرلیا ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم ملک کا وزیراعظم نہیں ہونا چاہیے۔

بلاول نے کہا کہ عمران خان میں ملک کی قیادت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، عمران خان کہتے ہیں خارجہ پالیسی ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے، کلبھوش کو آرڈیننس دے رہے ہیں،کیا یہ آپ کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے؟

'کیا لیاری کا گینگسٹر اسامہ سے بھی بڑا تھا جو اسی ملک کے ایک شہر میں رہ رہا تھا'

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم میں ملک کی قیادت کرنے کی اہلیت اور صلاحیت نہیں ہے، عمران خان کو زبردستی حکومت دلوا کر زبردستی چلوائی جارہی ہے، اتحادیوں کو بھی زبردستی باندھا گیا ہے مگر یہ سلسلہ زیادہ چلنے والا نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران  خان وزیراعظم بننے کے بجائے پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا کا وزیراعظم بننے پر خوش ہیں، جے آئی ٹی جے آئی ٹی کا کھیل بند کریں ،ہرہفتے کراچی کو بند کرانے والے گینگسٹرز لیاری کے نہیں تھے،کراچی کے سب سے بڑے دہشت نائن زیرو کے تھے۔

بلاول نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا لیاری کا گینگسٹر اسامہ بن لادن سے بھی بڑا تھا جو اسی ملک کے ایک شہر میں رہ رہا تھا، اسامہ بن لادن کی جے آئی ٹی ہم نے آج تک نہیں دیکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کا ذمہ دار احسان اللہ احسان اسی حکومت میں فرار کرایا گیا ہے ، اسی حکومت نےکلبھوشن جادھو کو سہولت دینے کے لیے آرڈیننس جاری کرایا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو دوسری بار قونصلر رسائی دی گئی تھی اور بھارتی ناظم الامور گورو آہلووالیا نے اسلام آباد میں خفیہ مقام پر ملاقات کی تھی۔

آج حکومت پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو تیسری قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ بھارت کو کلبھوشن جادھو تک تیسری قونصلر رسائی کے حوالے سے رسمی طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو سیکیورٹی اہلکار کے بغیر قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کر دی ہے، قونصلر رسائی کے لیے بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔

کلبھوشن جادھو کیس— کب کیا ہوا؟

3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کیخلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا۔بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہو ئے۔

ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی 'را' کیلئے کام کررہا ہے جبکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

24 مارچ 2016 کو پاکستان نے ابتدائی تحقیقات کے نتائج میڈیا کے سامنے رکھے، 25 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے 'را' کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور کراچی ، بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اسی روز پاکستان نے P5 اور یورپی یونین کو بھی کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بریف کیا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

2 مئی 2016 سے 22 مئی 2016 تک بھارتی جاسوس سے تفتیش کی گئی جبکہ 12 جولائی 2016 کو جے آئی ٹی کی تشکیل ہوئی۔

22 جولائی 2016 کو کلبھوشن جادھو نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ 6 ستمبر 2016 کو کلبھوشن کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی روشنی میں اس کی معاونت کرنے والے 15افراد کے خلاف سی ٹی ڈی کوئٹہ میں دوسری ایف آئی آر درج کی گئی۔

21 ستمبر 2016 کو کلبھوشن جادھو کیخلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کوہوئی۔

23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن کیس میں تحقیقات کیلئے بھارتی حکومت سے معاونت کی درخواست کی۔

21 مارچ 2017 کو پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کا مؤقف ایک بار پھر دہرایا اور یہ واضح کیا کہ کلبھوشن جادھو تک کونسلر رسائی کیلئے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن جادھو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرائی جب کہ اس ملاقات میں کلبھوشن نے والدہ اور اہلیہ کے سامنے جاسوسی کا اعتراف کیا۔

یاد رہے کہ 17 جولائی 2019 کو عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست بھی مسترد کی تھی جبکہ کلبھوشن کی پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کردی گئی تھی۔

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔

مزید خبریں :