Time 18 جولائی ، 2020
کھیل

پاکستانی کرکٹرز انگلینڈ ویسٹ انڈیز ٹیسٹ کمرے میں دیکھنے کی سہولت سے محروم

ووسٹر کے بعد ڈربی میں قومی ٹیم کو جس ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے وہاں سوئمنگ پول اور جم کی سہولت بھی میسر نہیں ہے- فوٹو فال

پاکستانی کرکٹرز انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے بعد دوسرا ٹیسٹ بھی اپنے کمروں کے ٹی وی سیٹ پر دیکھنے کی سہولت سے محروم ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ووسٹر کے بعد ڈربی میں قومی ٹیم کو جس ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے  وہاں سوئمنگ پول اور جم کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔

اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ جب ٹیسٹ سیریز شروع ہوگی، تب قومی ٹیم کو فائیو اسٹار ہوٹل کی سہولیات مل جائیں گی۔

دوسری جانب انگلینڈ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کھلاڑیوں کو انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز دیکھنے کے لیے ہوٹل کے کمرے کو چھوڑ کر کانفرنس روم جانا پڑتا ہے جو کھلاڑیوں کے لیے ایک قدرے مشکل کام ہے کیوں کہ پانچ سے چھ گھنٹے پریکٹس اور جم میں گزارنے والے کھلاڑی اور منیجمنٹ کے افراد اس صورت حال میں آرام کرنے کو ترجیع دیتے ہیں ۔

انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز قومی کرکٹرز کے لیے اس اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان ٹیم کو ساؤتھمپٹن اور مانچسٹر کے اسی اسٹیڈیم میں میزبان ٹیم کا مقابلہ کرنا ہے جہاں پاکستان ٹیم انگلینڈ سے ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔

اس ساری صورت حال میں بڑا سوال یہ ہے کہ دورہ انگلینڈ قومی ٹیم کے لیے واقعی اہم تھا یا پھر میزبان ٹیم کے لیے؟ غیر معمولی حالات میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو انگلینڈ میں جس سلوک کا سامنا ہے وہ بڑے سوالات اٹھا رہا ہے۔

چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور چیئر مین پی سی بی احسان مانی کی برطانیہ میں مستقل رہائش ہے، وہاں کے ماحول اور کلچر کو وہ دونوں بہتر سمجھتے ہیں، بائیو سیکیور ماحول میں اسٹیڈیم سے متصل رہائش کے مسائل ضرور اپنی جگہ البتہ ہوٹل تک قید کھلاڑیوں کو اچھی اور بہتر سہولیات تو مہیا کی جاسکتی تھیں۔

پہلے رات کے کھانے کے نام پر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کے 62 ڈالرز نہ دینے کا اعلان کیا، اب ہوٹل کے کمروں میں اسپورٹس چینل کی عدم دستیابی افسوسناک ہے۔

دراصل سستے ہوٹل کے کمروں میں اسپورٹس چینل جو ' پے چینل' ہوتے ہیں، ان کی سہولت میسر نہیں ہوتی، البتہ پی سی بی قومی کھلاڑیوں کے لیے جو غیر معمولی حالات میں انگلینڈ میں ہوٹل کے کمروں میں قید ہیں، ان کے لیے اس سہولت پر متعلقہ بورڈ سے بات تو کرسکتی تھی۔

مزید خبریں :