19 جولائی ، 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ کیا دوہری شہریت کے لوگ نیا پاکستان بنا رہے ہیں؟ ثابت ہوچکا اس حکومت کے پاس کوئی پالیسی اور وژن نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے 4 معاونین خصوصی کی دہری شہریت سامنے آنے پر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کیا ملک اور تحریک انصاف میں قابل لوگوں کی کمی تھی؟دوہری شہریت کا حامل شخص رکن پارلیمان نہیں بن سکتا تو دوہری شہریت والوں کو کابینہ کا حصہ کیوں اورکس قانون کے تحت بنایا گیا؟
شیری رحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان ماضی میں دوہری شہریت کے حامل ارکان کی سخت مخالفت کرتے تھے، انہوں نے اپنی ہر بات سے یو ٹرن لیا ہے۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا وزیر اعظم نے معلومات کے باوجود دوہری شہریت رکھنے والوں کو آئینی فورم کاحصہ بنایا ؟اگر وزیراعظم کو اس حوالے سےمعلوم نہیں تھا تو یہ مزید تشویش کی بات ہے۔
پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ دوہری شہریت اور بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات نے پنڈورا باکس کھول دیا ہے اور مشیروں کی اصلیت سامنے آنے کے بعد سلیکٹڈ وزیراعظم بے نقاب ہو چکے ہیں۔
نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ دوہری شہریت کے خلاف دعوے کرنے والے کی آدھی کابینہ دوہری شہریت کی حامل نکلی ہے اور بیرون ممالک سے وفاداری کا حلف اٹھانے والوں کو پاکستان پر مسلط کیا گیا، امریکی شہری معید یوسف کو حساس معاملات تک رسائی دینا انتہائی تشویشناک ہے۔
اس حوالے سے ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں دہری شہریت والے ارکان کی موجودگی سیکیورٹی رسک ہے، آئین دہری شہریت کے حامل افراد کو کابینہ اور پارلیمان کا رکن بننے کی اجازت نہیں دیتا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ حساس معاملات میں غیر ملکی شہریت کےحامل افراد کی موجودگی سنگین معاملہ ہے،عمران خان نے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم عمران خان کے مشیروں اور معاونین خصوصی کی جائیداد اور اثاثوں کی فہرست جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم کے 19 معاونین خصوصی اور مشیروں میں سے 4 غیر ملکی شہریت اور کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں۔