گرین کارڈ ہولڈرز مشیروں کو امریکا آنے پر امیگریشن حکام روک سکتے ہیں

فائل فوٹو

نیویارک: وزیراعظم عمران خان کے حکومتی مشیروں اور وزیروں کے اثاثوں کے اعلانات سے دہری شہریت اور گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے امریکی قوانین کے عمل پزیر ہونے کا پہلو بھی سامنے آگیا ۔

امریکی گرین کارڈ ہولڈر چونکہ امریکا کا مستقل اور قانونی ریذیڈنٹ ہوتا ہے لہٰذا اس پر امریکا میں سالانہ انکم ٹیکس گوشوارہ بھی داخل کرنا لازم ہے جس کی کورونا کے باعث توسیع شدہ آخری تاریخ 14جولائی کو ختم ہو چکی ہے اور اب تاخیر سے فائل کرنے کی صورت میں وضاحت یا جرمانہ ادا کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اس کے علاوہ گرین کارڈ ہولڈر امریکا سے باہر صرف محدود مدت کیلئے قیام کر سکتا ہے اسی لیے امریکا واپسی پر امیگریشن حکام گرین کارڈ ہولڈر سے سوال کرتے ہیں کہ وہ کتنے عرصہ تک امریکا سے باہر رہے اور اس کی وجہ کیا ہے ؟

البتہ امیگریشن حکام سے پیشگی اجازت لیکر یا امریکی مفاد کیلئے بیرون ملک خدمت انجام دینے والوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے جو امریکی گرین ہولڈر کسی امریکی کمپنی یا حکومتی ادارے کی جانب سے کسی اسائنمنٹ پر بیرون ملک خدمت انجام دینے کیلئے کام کر رہے ہوں ان کو اسائنمنٹ پورا ہونے یا ٹرانسفر ہونے تک قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

افغانستان، عراق اور دیگر ممالک میں بہت سے ایسے امریکی فوجی جوان مقیم ہیں جو گرین کارڈ ہولڈر ہیں لہٰذا وزیراعظم عمران خان کے ایسے مشیروں کو امریکا داخل ہوتے وقت امریکی ائیر پورٹ پر امیگریشن حکام روک سکتے ہیں اور محدود مدت ( جو فی الوقت 6 ماہ اور ماضی میں 11 ماہ ) سے زیادہ قیام کا جواز بھی طلب کیا جا سکتا ہے بلکہ مزید کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

اسی طرح گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکی شہریت کے حامل افراد کو امریکا سے باہر کسی ملک میں جائیداد اور اثاثوں کو امریکا کے گوشواروں میں بیان کرنا بھی لازم ہے بلکہ امریکا سے باہر حاصل ہونے والی آمدنی کو بیان کرنا لازم ہے لہٰذا ٹرانسپرنسی اور پاکستانی عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے یہ زیادہ مناسب ہوگا کہ وزیراعظم عمران خان کے دوہری شہریت یا گرین ہولڈرز مشیر امریکا کے انٹرنل ریونیو سروس ( IRS) کو فائل کردہ گوشواروں کی کاپی بھی سامنے لائیں۔

کئی سال سے امریکی گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکی شہری جب کسی پاکستانی بینک میں ڈالرز اکاؤنٹ کھولتے ہیں تو ان سے امریکی حکومت کا تیار کردہ ایک فارم بھروایا جاتا ہے جس میں انہیں تفصیلات فراہم کرنا لازم ہے۔

مزید خبریں :