دنیا
Time 21 جولائی ، 2020

متحدہ عرب امارات نے تاریخ رقم کر دی

دبئی: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے تاریخ رقم کرتے ہوئے عرب دنیا کا پہلا تحقیقاتی مشن سرخ سیارے کے نام سے معروف مریخ پر روانہ کردیا۔

یو اے ای نے تحقیقاتی مشن کو گزشتہ روز یعنی 20 جولائی کی صبح 5 بجے کے قریب جاپان کے ٹینگا شیما خلائی مرکز سے ایچ 2 اے راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا۔

عرب دنیا کے اس پہلے مریخ تحقیقاتی مشن کو عربی میں ’ال امل مشن‘ جب کہ انگریزی میں ’ہوپ مشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ہوپ مشن 200 دن سفر کے بعد مریخ پر پہنچے گا ، 2 سال تک سرخ سیارے پر رہ کر اہم تحقیقات کرے گا۔ 

ابتدائی طور پر اس مشن کو 15 جولائی کو بھیجا جانا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث اس کی روانگی کی تاریخ تبدیل کرتے ہوئے اسے 17 جولائی کو بھیجنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تاہم اتفاق سے 17 جولائی کو بھی موسم کی خرابی کے باعث اسے نہیں بھیجا گیا اور اسے 20 جولائی کو بھیجنے کا اعلان کیا گیا۔

ابتدائی طور پر 19 اور 20 جولائی کی درمیانے دن کے وقت بھی موسم خراب تھا تاہم بعد ازاں موسم درست ہونے پر ’ہوپ مشن‘ کو صبح کے وقت بھیج دیا گیا۔

’ہوپ مشن‘ کو مریخ پر بھیجے جانے سے ہی متحدہ عرب امارات، عرب دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا، جس نے مریخ پر تحقیقاتی مشن بھیجا۔ساتھ ہی متحدہ عرب امارات مسلم دنیا کا بھی وہ پہلا ملک بن گیا، جس نے سرخ سیارے کی تحقیقات کے لیے مشن روانہ کیا۔

’ہوپ مشن‘ تقریبا 200 دن تک سفر کرنے کے بعد مریخ پر پہنچے گا اور اندازاً وہ 2 سال تک سرخ سیارے پر رہ کر اہم تحقیقات کرے گا۔

’ہوپ مشن‘ کی گاڑی 21 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ کے حساب سے سفر کرے گی اور وہ مریخ پر جاکر پانی، ہوا اور گیس سمیت اہم شواہد سے متعلق تحقیق کرے گی۔

اگر’ہوپ مشن‘ کی خلائی گاڑی مریخ پہنچ گئی تو یہ نہ صرف متحدہ عرب امارات کی کامیابی ہوگی بلکہ اس کو عرب دنیا اور مسلم دنیا کی کامیابی بھی تصور کیا جائے گا۔متحدہ عرب امارات سے قبل امریکا، روس، چین، بھارت اور یورپی خلائی ایجنسی بھی مریخ کے حوالے سے تحقیقات کر چکے ہیں۔

یہ منصوبہ مریخ کی تحقیقات کا منصوبہ ہے، جس کے ذریعے پہلی بار منفرد اور نئی معلومات کا تجزیہ کیا جائے گا اور یہ مشن امریکی خلائی ادارے ناسا سے مشوروں کے بعد ہی بنایا گیا۔

’ہوپ مشن‘ کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ امیریٹس مارس مشن کے مطابق اس منصوبے کے تحت پہلی بار مریخ کے پورے سال کے موسموں کا جائزہ لیا جائے گا۔ساتھ ہی ’ہوپ مشن‘ منصوبے کے تحت مریخ پر ہائیڈروجن اور آکسیجن گیس سے متعلق بھی تحقیق کی جائے گی اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ مریخ پر ماضی کے مقابلے پانی کی مقدار کم کیوں ہو رہی ہے؟

’ہوپ مشن‘ کے لیے متحدہ عرب امارات کے مقامی انجینیئرز اور سائنسدانوں نے امریکی اور جاپانی ماہرین کی معاونت سے خود گاڑی اور آلات تیار کیے۔

اس مشن کے لیے اماراتی ماہرین نے غیر ملکی ماہرین کے تعاون سے محض 6 سال کے عرصے میں جدید ترین خلائی گاڑی اور اس میں تحقیق کے لیے نصب کیے جانے والے تمام آلات تیار کیے۔

تیار کی گئی گاڑی کا وزن 1350 کلو گرام ہے اور اس میں جدید کیمرے اور لائٹس بھی نصب ہوں گی جو مریخ پر ماحولیات کا جائزہ لے کر مواد زمین پر بھیجیں گی۔

مزید خبریں :