22 جولائی ، 2020
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور سابق ڈائریکٹر اکیڈمیز پاکستان کرکٹ بورڈ مدثر نذر کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں 90 کی دہائی یا 2000کے آغاز کے کرکٹرز کو رہنا پڑتا تو بہت لڑائیاں ہوتیں اور روزانہ ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوتے۔
کورونا وائرس کے باعث پہلے توکرکٹ کی سرگرمیاں معطل تھیں اور اب شروع ہوئی ہیں تو مکمل بائیو سیکور ماحول میں کرکٹرز کو رہنا پڑ رہا ہے پاکستان اسکواڈ بھی تین سے زائد ہفتوں سے انگلینڈ میں مکمل بائیو سیکور ماحول میں ہے۔
سابق چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق کے بعد سابق کرکٹر مدثر نزر نے موجودہ حالات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کا کہنا ہے کہ بائیو سیکور ماحول کے قومی کرکٹرز پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، کھلاڑی بوریت کا شکار ہو سکتے ہیں، میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کھلاڑی بوریت کا شکار تو ہو بھی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان کی جگہ ہوتا تو موجودہ حالات میں اب تک شدید بوریت کا شکار ہو چکا ہوتا، ان حالات میں کھیلنا مشکل ہے۔
مدثر نذر نے کہا کہ موجودہ کرکٹرز کی جگہ 90 کی دہائی یا 2000کے آغاز کے کرکٹرز کو ایسے ماحول میں رہنا پڑتا ہوتے تو بہت لڑائیاں ہوتیں، روزانہ کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوتے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ 2010 سے مصباح الحق نے ٹیم کا چارج سنبھالا جس کی وجہ سے اس ٹیم کا ماحول مختلف ہے، مصباح الحق کی وجہ سے ٹیم کنٹرول میں ہے اور فوکسڈ ہے اور اسی چیز کا فائدہ ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ فیملیز ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اکٹھا ہونے اور دوستیاں بنانے کا موقع ملا ہے۔
باہیں ہاتھ کے فاسٹ بولر محمد عامر کے دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم کی شمولیت کے حوالے سے مدثر نذر کا کہنا ہے کہ محمد عامر بلاشبہ تجربہ کاراور سنئر بولر ہے اور اسے انگلش کنڈیشنز کا تجربہ بھی ہے، وہ انگلینڈ اچھا کھیل سکتا ہے لیکن میرے ذہن میں جب یہ بات آتی ہے تو مجھے اچھا نہیں لگتا کہ یہ وہی کرکٹر ہے جس نے کچھ عرصہ قبل پاکستان سے کھیلنے کے لیے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، اس نے اچانک کھیلنے سے منع کیا اور اب اسی کرکٹر کوکھیلنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔
سابق ڈائریکٹر اکیڈمیز نے مزید کہا کہ اب جو بھی فیصلہ کیا گیا وہ ہو چکا، میں توقع کرتا ہوں کہ عامر پاکستان کے لیے اچھا کرے گا۔