بلاگ
Time 28 جولائی ، 2020

ہمارے ہاں اظہار کی آزادی ہے!

فوٹو: فائل

سراسر جھوٹ ہے، دشمن کا پروپیگنڈا ہے کہ پاکستان میں سوال پوچھنے کی اجازت نہیں ہوتی، یعنی آپ کو کتابوں میں لکھ کردیا گیا ہے ، جو آپ کو بتایا گیا ہے، آپ کو اسی پر اکتفا کرنا ہے۔ اسی کو ماننا ہے۔ آپ یہ نہیں پوچھ سکتے کہ ایک ایسا ملک جہاں پر جائز کام رشوت دیے اور رشوت لیے بغیر نہیں ہوتا، کیا ایسا ملک اسلامی ملک کہلا سکتا ہے؟ 

جہاں چوربازاری اور اقربا پروری عروج پر ہو، کیا ایسا ملک اسلامی ملک کہلوانے کے لائق ہوتا ہے؟ جہاں بھتہ خور اور قبضہ گروپ مملکت پر چھائے ہوئے ہوں، کیا ایسا ملک ایک اسلامی ملک کہلواسکتا ہے؟ جہاں حکمراں اور ان کے من پسند ٹولے سرکاری خزانہ خالی کرکے اپنا خزانہ بھرتے ہوں، کیا ایسا ملک ایک اسلامی ملک ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے؟ 

جہاں اخلاق، احترام، عزت نفس کی کھلے عام دھجیاں بکھیری جاتی ہوں، کیا آپ ایسے ملک کو ایک اسلامی ملک کہہ سکتے ہیں؟ جہاں جھوٹ کا بول بالا ہو ، اور سچ منہ چھپائے پھرتا ہو، کیا آپ ایسے ملک کو ایک اسلامی ملک کہہ سکتے ہیں؟ 

ایسا ملک جہاں عوام گٹر کی غلاظت ملا ہوا پانی پیتے ہوں اور حکمراں امپورٹڈ منرل واٹر پیتے ہوں، کیا اسلامی ملک ہوسکتا ہے؟ جہاں بھوکے بچے کوڑے کرکٹ میں روزی کی تلاش کرتے ہوں، اور امرا طرح طرح کے طعام سے محظوظ ہوتے ہوں، کیا ایک ایسا ملک اسلامی ملک کہلوانے کے قابل ہوتا ہے؟ 

آپ یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ چودہ سو برس پہلے مدینہ کے ریاست کے کونسے فرما نرواں تین سو کنال کا رقبہ اپنی رہائش کے لیے استعمال کرتے تھے؟ تین سوکنال کے رقبےپر تو غربا اور مساکین کے لیے ایک کالونی بن سکتی ہے۔

روزاول سے ، یعنی انیس سو سینتالیس سے آج تک ہمارے ہاں سوال پوچھنے پرکسی قسم کی پابندی لگی ہوئی نہیں ہے۔ آپ جو سوال چاہیں پوچھ سکتے ہیں۔ سوال پوچھنے سے دماغ کے بند روشندان اور بند کھڑکیاں کھل جاتی ہیں۔ تازہ ہوا کا گزر ہوتا ہے۔ دماغ کے تاریک کونے روشن ہونے لگتے ہیں۔ 

یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستانی سنی سنائی ، پڑھی، پڑھائی اور رٹی رٹائی باتوں پر مانگے تانگے کی زندگی نہیں گزارتے۔بہتر برس سے ہم سوال پوچھتے آئے ہیں۔ سوال پوچھنے سے دماغ کو وسعت ملتی ہے۔ ذہن پر پڑا ہوا الجھنوں کا بوجھ کم ہونے لگتا ہے ۔ تب آپ کو وہموں، وسوسوں اور مخمصوں سے آزادی مل جاتی ہے۔ تب آپ اپنی زندگی جیتے ہیں۔ تب آپ سنی سنائی باتوں پر کسی اور کی زندگی نہیں گزارتے تصدیق کے بغیر آپ رٹی رٹائی باتوں کا اعتبار نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ خود مختار سوچ رکھنے والی قوموں میں ہم بہت آگے نکل گئے ہیں۔ 

ہماری مثبت سوچ اِس امر کی تصدیق ہے کہ ہمارے ہاں بہتر برسوں سے سوال پوچھنے پرکسی قسم کی پابندی لگی ہوئی نہیں ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں پڑھائی جانے والی برصغیر کی تاریخ دنیا بھرکے تعلیمی اداروں میں پڑھائی جانے والی برصغیر کی تاریخ سے قطعی مختلف کیوں ہوتی ہے؟ 

آپ پوچھ سکتے ہیں کہ پہلے کامیاب حملہ کے بعد اسلامی مملکت رائج کرنے کے بجائے محمود غزنوی واپس کیوں چلا گیاتھا ؟ وہ اپنے ساتھ مال غنیمت میں کیا کیا لے گیا تھا ؟ اور اسی طرح محمود غزنوی نے سترہ مرتبہ ہندوستان پر کامیاب حملے کیے اور واپس چلاگیا ۔ وہ کیا کرنے آتا تھا ؟ وہ اپنے ساتھ کیا لے جاتا تھا ؟ اس نے ہندوستان میں اسلامی مملکت کیوں قائم نہیں کی؟ آپ پوچھ سکتے ہیں۔ہمارے ہاں بہتر برس سے اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔

آپ پوچھ سکتے ہیں کہ نسل درنسل ہمارے بچوں کو بغیر تصدیق کے کیوں پڑھایا جاتا ہے کہ ہندو بڑے ظالم تھے اور مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے تھے؟ ہم مسلمانوں نے پانچ سوبرس ہندوستان پر حکومت کی تھی ۔ ہندو پانچ سو برس تک ہمارے ماتحت تھے۔ ہم مسلمان ہندو کے ماتحت کب تھے کہ ہندوئوں نے ہم پر مظالم ڈھائے تھے؟ آپ پوچھ سکتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پانچ سوبرس ہم مسلمانوں نے ہندوئوں پر حکومت کی تھی ۔ ہندوئوں نے ہم مسلمانوں پرکبھی بھی حکومت نہیں کی تھی ۔ تو پھر ہمارے بچوں کو نسل در نسل کیوں بتایا جاتا ہے کہ ہندوئوں نے ہم مسلمانوں پر بڑے مظالم ڈھائے تھے؟ اس لیے ہم نے پاکستان بنایا؟۔

ہم مسلمان ہندوستان کے حاکم تھے۔ انگریز نے ہندوستان ہم مسلمانوں سے چھینا تھا اور دوسوبرس تک انگریز نے ہندوستان پر حکومت کی تھی ۔ آپ پوچھ سکتے ہیں۔ ممانعت نہیں ہے۔ انگریز نے ہم مسلمانوں سے ہندوستان کی حکومت چھینی تھی ۔ ہم نے انگریز کے خلاف بغاوت کیوں نہیں کی ؟ فوجی ریل گاڑیاں کیوں نہیں گرائیں؟ مظاہرے کیوں نہیں کیے؟ گلی کوچوں میں انگریز کے خلاف فساد برپا کیوں نہیں کیا ؟ ملک گنوانے کے بعد ہم چپ چاپ کیوں بیٹھے ہوئے تھے ؟

انگریز کے خلاف بغاوت ہندو نے کی ۔ ان کی فوجی ریل گاڑیاں ہندونے گرائیں ۔ پورے ہندوستان کو انگریز کے خلاف بغاوت پر آمادہ ہندونے کیا۔ انگریز کو ہندوستان سے نکالنے کی مہم ہندو نے چلائی ۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ یہ سب کام ہم مسلمانوں نے کیوں نہیں کیے؟ انگریز نے ہندوستان کی حکومت توہم مسلمانوں سے چھینی تھی ؟

آپ پوچھ سکتے ہیں کہ نسل درنسل ہمارے بچوں کو کیوں نہیں سچ بتایا جاتا کہ ہندوستان کا بٹوارا انگریز نے کیا تھا ؟ ہم مسلمانوں نے ہندوئوں سے لڑ کرپاکستان نہیں بنایا تھا ؟ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ نسل درنسل ہمارے بچوں کے ذہنوں میں نفرت کے بیج کیوں بوئے جاتے ہیں؟ انہیں حقائق سے آگاہ کیوں نہیں کیا جاتا؟

آپ جو چاہیں پوچھ سکتے ہیں، یہ دشمن کی چلائی ہوئی مہم ہے کہ پاکستان میں اظہار کی آزادی نہیں ہے، آپ جو سوال پوچھنا چاہیں، پوچھ سکتے ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔