04 اگست ، 2020
پاکستان اور انگلینڈ کے مابین 3 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز 5 اگست بروز بدھ یعنی کل سے ہورہا ہے۔
آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ کے معروف اسٹارز نے اظہر علی کی قیادت میں انگلینڈ میں موجود قومی ٹیسٹ ٹیم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل 1992 میں انگلینڈ کا فاتحانہ دورہ کرنے والے قومی اسکواڈ کا حصہ تھے۔ انہوں نے سیریز کے دوران مانچسٹر میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بھی اسکور کی تھی۔
عامر سہیل کا کہنا ہے کہ وہ انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل قومی ٹیسٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم سب دعاگو ہیں کہ پاکستان ٹیم انگلینڈ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ بھی 1992 میں انگلینڈ کا فاتحانہ دورہ کرنے والے قومی اسکواڈ کا حصہ تھے۔
رمیز کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے لیے نيک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دورہ انگلينڈ، قومی کھلاڑیوں کے لیے ہيرو بننے کا ایک بڑا موقع ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ بلاشبہ ویسٹ انڈیز سے تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کے باعث انگلینڈ کو پاکستان پر برتری ہوگی مگر ہوم سائیڈ پاکستان جیسی معیاری ٹیم کے خلاف دباؤ کا شکار رہے گی۔
انہوں نے کھلاڑیوں کو متحد ہوکر کھیلنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ انہیں اپنی خامیوں پر قابو پانے کے لیے مختلف سیشنز کی صورت میں کئی مواقع فراہم کرتی ہے، لہٰذا ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور انگلینڈ جیسی کنڈیشنز میں سلپ کیچنگ پر خاص توجہ دیں۔
سال 2006 کے کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز محمد یوسف نے اُسی سال انگلینڈ میں چار میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز میں تین سنچریاں اسکور کی تھیں۔ اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے دوران انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 90 میچوں میں 52.29 کی اوسط سے رنز بنائے۔
سابق کپتان محمد یوسف کا کہنا ہے کہ پورا ملک قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کی حمایت میں یکجاہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو بابر اعظم، اسد شفیق اور اظہر علی سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ وہ دعا گو ہیں کہ اسکواڈ میں شامل سینئرز اور جونیئرز تمام کھلاڑی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان 1996 میں انگلینڈ کا فاتحانہ دورہ کرنے والے قومی اسکواڈ کا حصہ تھے
سابق کپتان معین خان نے کہا کہ ہم سب قومی کرکٹ ٹیم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پرامید ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بدھ سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں مثبت کھیل کا مظاہرہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جارحانہ انداز ہی پاکستان کرکٹ کی اصل پہچان ہے۔
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف بھی 1992 میں انگلینڈ کا فاتحانہ دورہ کرنے والے قومی اسکواڈ کا حصہ تھے۔
راشد لطیف نے کہا کہ پاکستان کےاسکواڈ میں بابراعظم کی شکل میں ایک عالمی معیار کا کھلاڑی موجودہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کے علاوہ تجربہ کار فاسٹ باؤلر محمد عباس، حريف ٹیم کے لیے مشکلات کا سبب بنیں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ عابد علی دو سنچریاں اسکور کرچکے ہیں،ان کے ساتھ اظہر علی ، اسد شفیق اور شان مسعود بھی بیٹنگ کے شعبے میں اہم کردار ادا کریں گے جبکہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کا فارم میں ہونا بھی خوش آئند ہے۔
آل راؤنڈر عبدالرزاق سال 2001 میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا حصہ تھے۔
عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم منیجمنٹ میں تجربہ کار نام موجود ہیں، جس کا یقیناََ اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیٹنگ کے شعبے میں پاکستان کے پاس اظہر علی،بابراعظم، اسد شفیق اور عابد علی جیسے تجربہ کاربلے باز موجود ہیں،امید ہے یہ کھلاڑیوں مشکل کنڈیشنز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
پانچ اگست سے شروع ہونے والی تین میچوں پر مشتمل یہ سیریز دونوں ٹیموں کے مابین گذشتہ پانچ سالوں میں تیسری ٹیسٹ سیریز ہے۔ یہ سیریز 1996 کے بعد پاکستان کو ایک بار انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کا موقع فراہم کررہی ہے۔
دوسری طرف انگلینڈ،سال 2010 کے بعد سے اب تک پاکستان کے خلاف کوئی بھی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں ناکام رہا ہے۔
اس کے برعکس پاکستان نےسال 2012 (3-0) اور 2015 (2-0) میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی اپنی ہوم سیریز میں انگلینڈ کو شکست سے دوچار کیا تھا۔
دونوں ٹیموں کے مابین انگلینڈ میں کھیلی گئیں آخری دونوں سیریز ڈرا رہی تھیں۔ یہ سیریز 2016 (2-2) اور 2018 (1-1) میں کھيلی گئی تھيں۔