سنتھیا رچی کیس: 'تاثر زائل کرنا ہوگا کہ بیانات جاری کرانے کے پیچھے کوئی آرگنائزیشن ہے'

اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی شہری سنتھیا رچی کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر  وزارت داخلہ کو 3 ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے امریکی شہری سنتھیا رچی کو ڈی پورٹ کرنے سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت وزارت داخلہ نے فریقین کونوٹس بھیج کر دوبارہ آرڈر جاری کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ عدالت کی ہدایات کےمطابق فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرےگی، عدالت مہلت دے، آئندہ سماعت تک کارروائی مکمل کر لیں گے۔

 جس پر عدالت نے وزارت داخلہ کو درخواست پر 3 ہفتے میں فیصلہ جاری کرنے کاحکم دے دیا۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے سنجیدہ نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں، اس تاثر کو زائل کرنا ہوگا کہ کوئی آرگنائزیشن سیاسی بیانات جاری کرانے کے پیچھے ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنتھیاکے وکیل سے کہا کہ آپ کی طرف سے ایسے بیانات دیے گئے جن کی تحقیقات ضروری ہیں،حکومت یا کسی ادارے کی جانب سے سیاسی غیرجانبداری کا تاثر برقرار رہناچاہیے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی۔

معاملے کا پسِ منظر

سنتھیا رچی نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم شہاب الدین پر دست درازی کا الزام لگایا ہے۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سنتھیا رچی کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے اور پیپلز پارٹی نے امریکی خاتون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا ہے۔

رحمان ملک کی جانب سے سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے جب کہ سنتھیا رچی نے یوسف رضا گیلانی کو 12 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔

مزید خبریں :