پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں میوچل لیگل اسسٹنٹس کریمنل میٹرز ترمیمی بل منظور

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں میوچل لیگل اسسٹنٹس کریمنل میٹرز  (ایم ایل اے) ترمیمی بل2020ء منظورکرلیا گیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے میں صرف ایک بل میوچل لیگل اسسٹنس کرمنل میٹرز شامل کیا گیا تھا جو رواں پارلیمانی سال کی مقررہ مدت میں سینیٹ سے منظور نہیں ہوسکا تھا۔

ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے بھی ہوئے،حکومت نے 7 مختلف بلز پر اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن سے مشاورت کی جس میں اپوزیشن نے صرف ایک بل میوچل لیگل اسسٹنس کریمنل میٹرز 2020 کی حمایت کاعندیہ دیا جس پر حکومت باقی بلز مؤخر کرنے پر رضامند ہو گئی۔

وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں میوچل لیگل اسسٹنس کریمنل میٹرز بل 2020 کے بارے میں تحریک پیش کی۔

بل کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہوگئی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپنی اپنی ترامیم شامل کیے جانے کے بعد بل کی حمایت کردی جب کہ متحدہ مجلس عمل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سمیت محسن داوڑ اور علی وزیر نے ایوان میں احتجاج کیا اور بل کی مخالفت میں نعرے لگائے۔

بعد ازاں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں میوچل لیگل اسسٹنس کریمنل میٹرز ترمیمی بل 2020ءکثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

میوچل لیگل اسسٹنس بل سیاسی نوعیت کے معاملات پر لاگو نہیں ہوگا، فروغ نسیم

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کےساتھ اتفاق ہوا ہے کہ  میوچل لیگل اسسٹنس بل سیاسی نوعیت کے معاملات پر لاگو نہیں ہوگا، اگر کوئی معاملہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی تو اسے نامنظور کیا جاسکے گا، کسی شخص کی حوالگی پاکستانی اور عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو اسے حوالے نہیں کیا جاسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ  قانون کی ہر چھ ماہ بعد پارلیمانی نگرانی ضروری ہوگی، اس قانون کا مقصد فوجداری معاملات میں دیگر ممالک سے قانونی معاونت حاصل کرنا اور دیگر ممالک کو وہی قانونی معاونت فراہم کرنا ہے۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ قانون کے تحت پاکستان کسی دوسرے ملک یا دوسرے ملک پاکستان سے قانونی معاونت حاصل کر سکیں گے جن میں گواہوں، مشکوک افراد، قصور وار یا مجرموں کی جگہ یا ان کی شناخت کے بارے میں پوچھا جا سکے گا، دستاویزات اور شواہد کی پیشکش، کسی کیس میں تحقیقات کے لیے شواہد کی تلاش کے لیے سرچ وارنٹ کا حصول، تفتیش کے دائرہ کار میں آنے والی جائیداد کی قرقی، تفتیش یا تحقیقات کے دوران کیس میں معاونت حاصل کرنے والے شخص کو اس کی مرضی کے ساتھ پاکستان بلایا جا سکے گا یا پاکستان سے باہر اسے دوسرے ملک بھیجا جا سکے گا۔

مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور 

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد وزیر خاجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی۔

قرارداد میں بھارتی اقدامات اور مظالم کی مذمت کی گئی اور اقوام عالم سے ان مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیااور کہا گیا کہ بھارت غیر جانبدار مبصرین اور میڈیا کو کشمیر جانے کی اجارت دے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ حق خود ارادیت کشمیریوں کا حق ہے، کشمیریوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائی جائے۔ بھارت نے ایک سال سے کشمیر میں لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے، بھارت کے کشمیریوں پر مظالم اور قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

قرارداد کے مطابق کشمیر میں ہندتوا ایجنڈے پر عمل کیا جا رہا ہے، سرچ آپریشن کے نام پر نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیری قیادت کو گرفتار کیا گیا ہے، 11 ہزار کشمیریوں کو شہید گیا گیا، قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ اس سال لائن آف کنٹرول کی اٹھارہ سو خلاف ورزیاں کی گئیں۔

یہ بھی کہا گیا کہ جموں و کشمیر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، بھارت آۓ روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ایوان میں قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔

مزید خبریں :