Time 10 اگست ، 2020
پاکستان

سرکلر ریلوے اسی سال چلنی چاہیے، چیف جسٹس کی سیکرٹری ریلوے کو ہدایت

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری ریلوے کو ہدایت کی ہے کہ سرکلر ریلوے اسی سال چلنی چاہیے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔

سپریم کورٹ نے سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق سیکرٹری ٹرانسپورٹ کا مؤقف مسترد کر دیا اور سیکرٹری ریلوے کی بھی سرزنش کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کو سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے جو وقت دیا تھا وہ ختم ہو رہا ہے، ہم آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے عدالت کو بتایا کہ سرکلر ٹریک پر 24 مقامات پر پھاٹک تھے، ریلوے ٹریک کی بحالی کے بعد تمام راستے بند ہو سکتے تھے، 24 میں سے 10 مقامات پر انڈر اور اوور پاسز بنائیں جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 10 پاسز ایسے ہیں جہاں 2000 سے زائد گاڑیوں کی آمدو رفت ہے، دیگر 14 پاسز پر کوئی ٹریفک نہیں ہوتی۔

سیکرٹری ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ صرف 10 مقامات پر پاسز بنانے کی ضرورت ہے، 5 ارب روپے پاسز بنانے کے لیے مختص کیے ہیں، اسی ہفتے ٹینڈر کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اس ہی طرح وقت بڑھاتے جائیں گے یا عمل مکمل بھی ہوگا؟ سپر ہائی وے پر ابھی کام مکمل نہیں ہوا، آپ منصوبے میں 5 سے 10 سال لگا دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کتنے وقت میں یہ گیٹ بن جائیں گے، جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ 6 ماہ کا وقت لگ جائے گا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری ریلوے سے کہا کہ یہ سوچ لیں کہ سرکلر ٹرین اس ہی سال چلنی ہے۔

مزید خبریں :