11 اگست ، 2020
سپریم کورٹ کی برہمی، ہدایات اور احکامات کے باوجود شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھادیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ہدایت کی کہ کراچی میں ایک منٹ کے لیے بھی بجلی جائے تو کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کریں، چیف جسٹس نے اور بھی بہت کچھ کہا مگر لگتا ہے، ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیا گیا کیونکہ شہریوں کا دعویٰ ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ہے۔
صارفین کے مطابق لیاقت آباد سی ون ایریا، شاہ فیصل ٹاؤن، کھارادر، نیا آباد کھڈا مارکیٹ، سرجانی، ملیر، لانڈھی، اورنگی ٹاؤن اور نیو کراچی سمیت مضافاتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا نارمل دورانیہ 10 سے 14 گھنٹے ہے جب کہ کبھی کبھی اور کہیں کہیں ایسا بھی ہے کہ بجلی جاکر آنے کا نام ہی نہیں لیتی۔
اس کے علاوہ ڈیفنس، کلفٹن، پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا اور نارتھ کراچی کے مستثنیٰ علاقوں میں بھی 3 سے 4 گھنٹے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
صارفین کہتے ہیں کہ کے الیکٹرک نے کسی پاور پلانٹ میں تکنیکی خرابی کی اطلاع نہیں دی جب کہ ذرائع کا بتانا ہے کہ کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ اور آئی پی پیز سے بھی مکمل بجلی مل رہی ہے،گیس اور فرنس آئل کی بھی کوئی قلت نہیں۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے الیکٹرک کے تفصیلی آڈٹ کا حکم دے دیا ہے اور ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ شہر میں کرنٹ لگنے سے جتنی ہلاکتیں ہوئیں ان کے مقدمات میں سی ای او کے الیکٹرک کا نام شامل کیا جائے۔
دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے نیپرا کو ہدایت کی کہ کراچی والوں کی بجلی بند کرنے پر جتنا جرمانہ لگتا ہے لگائیں، کے الیکٹرک نے کراچی میں کچھ بھی نہیں کیا، پورے کراچی میں ارتھ وائر کاٹ دی ہیں، ان کے خلاف قتل کے کیس بنائیں۔