12 اگست ، 2020
سپریم کورٹ میں کراچی کے مسائل پر اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کے حوالے سے وفاقی حکومت مختلف آئینی اور قانونی پہلوں کو سنجیدگی سےغور کررہی ہے جس کی تفصیل ابھی نہیں بتائی جاسکتی۔
اٹارنی جنرل پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نالوں پر تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس میں اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل پاکستان خالد انور خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کے اس ماہ مقامی حکومت ختم ہورہی ہے،کراچی کے حوالے سے وفاقی حکومت مختلف آئنی اور قانونی پہلوں کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے فی الحال تفصیلات نہیں بتا سکتے۔
عدالت نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ یہ تو ناکام لوگ ہیں مکمل ناکام، یہ تو شہر نہیں جنگل بن گیا ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ایمپریس مارکیٹ سے بھی تجاوزات ختم ہوئی ہے،حاجی لیموں گوٹھ سمیت دیگر غیر قانونی تعمیرات جلد کلیئر وا دیں گے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے حکم کا انتظار کیوں کرتے ہیں آپ کے پاس انتظامی اختیارات ہیں آپ اپنا کام خود کیوں نہیں کرتے، نالے صاف کرنے کیلئے بھی آپ عدالت کے حکم کا انتطار کریں گے، یہاں 70 سال ہوگئے اب تک کوئی سسٹم نہیں بناسکے، اگر تجاوزات ختم کرنا ہے تو لوگوں کو متبادل دے کر کریں، سپریم کورٹ کا کندھا کیوں چاہتے ہیں آپ لوگوں نے تو کوئی ہاؤسنگ اسکیم نہیں لانچ کی، ہائی وے پر جو زمین مختص کی سب قبضہ ہوگیا لوگ تو بے یار و مددگار بیٹھے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ پہلے بد امنی والا کیس چلتا رہا اور اب 10 سال سے یہ کیس چل رہا ہے،سرکلر ریلوے بھی سپریم کورٹ چلوائے، سڑکیں بھی ہم بنوائیں کچرا بھی اٹھوائیں اور بل بورڈز بھی ہم گروائیں۔