15 اگست ، 2020
حکومتی کمیٹی اور نجی بجلی گھروں کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر آ گئیں۔
ذرائع کے مطابق ونڈ پاور سے چلنے والے 13 بجلی گھروں نے حکومتی کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے، 6 ونڈ پاور بجلی گھر پیر کے روز معاہدے پر دستخط کریں گے، معاہدے پر دستخط کرنے والوں میں نجی، حکومتی اور سی پیک کے تحت بجلی گھر شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے معاہدے کے تحت ونڈ انرجی ٹیرف 25 روپے کی بجائے 14روپے فی یونٹ ہو گا، اس معاہدے سے حکومت کو 700 ارب روپے سے زائد کی بچت ہو گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت بجلی گھروں کو منافع ادائیگی ڈالرز کے بجائے روپے میں ہو گی، ڈالر کو روپے میں تبدیل کرتے وقت مستقبل میں ریٹ فکس کر دیا گیا ہے، جب تک معاہدوں کی مدت ہے ڈالر کا ریٹ 148 روپے ہو گا۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی اور بجلی گھروں کے درمیان مذاکرات میں کسی ایجنسی کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا، کمیٹی کو مذاکرات کے لیے 2 طرح کے اختیارات دیے گئے ہیں، پہلا اختیار نجی بجلی گھروں کا فارنزک آڈٹ اور دوسرا اختیار مذاکرات سے معاہدے پر پہنچنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی بجلی گھر حکومت کو 104 ارب روپے واپس کرنے پر تیار ہو گئے ہیں، وصولی نیپرا کے ذریعے ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو منافع ڈالر میں ملےگا، ڈالر میں غیر ملکیوں کا کل سرمایہ کاری میں حصہ 20 فیصد ہے۔
حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ یہ معاہدے مستقبل میں بجلی گھروں سے خریداری کے لیے بنیاد بنیں گے، بجلی گھروں کا ٹیرف بھی انہی معاہدوں کو بنیاد بنا کر طے کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے، اب بجلی کی قیمت نیچے آئے گی۔