20 اگست ، 2020
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نااہلی کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاورق نے وفاقی وزیر فیصل واوڈ کی نااہلی کے لیے میاں فیصل ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا تاہم الیکشن کمیشن اور وفاق کی جانب سے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ 7 ماہ گزرنے کے باوجود فیصل واوڈا کی جانب سے جواب جمع نہیں کرایا گیا، یہ لوگ آئینی عدالت کو اتنا آسان کیوں لیتے ہیں؟ فیصل واوڈا کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے، اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کیا اخبار میں اشتہار جاری کردیں؟
اس موقع پر الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا جس میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں بھی فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخواستیں زیر التوا ہیں، 2 جون کو فیصل واوڈا کے وکیل نے درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی، فیصل واوڈا نے موقف اپنایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت درخواستیں غیرمؤثر ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن نے درخواستوں پر فریقین سے جواب طلب کر رکھا ہے۔
الیکشن کمیشن کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست زیرالتوا ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیرفیصل واوڈا کو نااہلی کی درخواست پر دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔
فیصل واوڈا نے عام انتخابات میں این اے 249 سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔
رواں سال جنوری میں جنگ اور دی نیوز کے صحافی فخر درانی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ فیصل واوڈا نے کا عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دہری شہریت کو چھپایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جس وقت وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے 2018ء کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ امریکی شہری تھے اور یہ کہ ان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرایا جانے والا حلف نامہ جعلی تھا کہ ان کے پاس غیر ملکی شہریت نہیں ہے۔
11؍ جون 2018ء کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت وہ امریکی شہری تھے۔ کاغذات کی اسکروٹنی کے وقت بھی ان کی امریکی شہریت برقرار تھی۔