فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت اور نااہلی کیس کی سماعت ایک ساتھ ہو گی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت درخواست کو نااہلی کی مرکزی پٹیشن کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ 

پٹیشنر میاں فیصل ایڈووکیٹ کی طرف سے بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے اور کہا عدالت نے 29 جنوری کو نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کو دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا لیکن پانچ مہینے ہو گئے ہیں، وہ جواب داخل ہی نہیں کرانا چاہتے جو کہ عدالتی حکم عدولی ہے۔

 بیرسٹر جہانگیر جدون نے مزید کہا فیصل واوڈا کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا جائے،  ان کی نااہلی کا کیس دو جمع دو چار کی طرح سادہ ہے۔ 

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے اگر یہ نتیجہ ساڑھے چار یا ساڑھے تین نکل آیا تو پھر کیا ہو گا؟ نااہلی کیس پہلے ہی سماعت کے لیے مقرر کر چکے ہیں، اس معاملے کو بھی اس کے ساتھ ہی دیکھیں گے۔ 

بیرسٹر جہانگیر جدون نے استدعا کی کہ انہیں جواب داخل کرانے کا بھی پابند کیا جائے۔ 

عدالت نے کہا قانون کے مطابق آپ کی درخواست پر مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔ 

فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت چھپانے پر نااہل قرار دینے کی درخواست اگست کے تیسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فیصل واڈا نے 11 جون کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے جنہیں ریٹرننگ افسر نے 18 جون کو منظور کیا۔

 فیصل واوڈا نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست 22 جون کو جمع کرائی، اس لیے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے جسے انہوں نے چھپایا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فیصل واؤڈا کو بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے کر ان سے اب تک وصول کی گئی تنخواہیں اورمراعات بھی واپس لی جائیں۔

مزید خبریں :