علی ظفر کو سول ایوارڈ دیے جانے پر اداکارہ عفت عمر ناراض

حکومت پاکستان کی طرف سے راک اسٹار علی ظفر کو اعلیٰ سول ایوارڈ سے دینے پر خواتین کے حقوق سے متعلق آواز اٹھانے والی تنظیموں کی جانب سے اعتراض کیا جارہا ہے۔

14 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے 24 شخصیات کے لیے ستارہ شجاعت، 27 کے لیے ستارہ امتیاز جب کہ 44 شخصیات کے لیے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی کا اعلان کیا گیا تھا اور تمام شخصیات کو یہ ایوارڈز 23 مارچ کو دیے جائیں گے۔

اعلیٰ سول ایوارڈز کے لیے پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی اداکارہ بشریٰ انصاری، مایہ ناز صوفی گلوکارہ عابدہ پروین، سکینہ سموں، ہمایوں سعید اور گلوکار علی ظفر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ 

اس ضمن میں گلوکار علی ظفر نے   اعلیٰ سول ایوارڈ پر نامزدگی کے لیے خوشی کا اظہار بھی کیا تھا۔

چند روز قبل اداکار و ماڈل عفت عمر نے ایک ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے گلوکار علی ظفر کو اعلیٰ سول ایوارڈ کے لیے نامزد کرنے پر تنقید کی۔ 

عفت عمر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’صرف پاکستان میں یہ ممکن ہے کہ حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر ہراسانی میں ملوث شخص کو ایوارڈ دیا جائے‘۔

عفت عمر نے ٹوئٹ میں براہ راست علی ظفر کا نام نہیں لیا لیکن انہوں نے علی ظفر کو سول ایوارڈ کے لیے نامزد کرنے پر خفگی کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب عورت مارچ، عورت آزادی مارچ، ویمن ایکشن فورم اور تحریک نسواں کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا گیا ہے۔

مذکورہ خط میں علی ظفر کو اعلیٰ سول ایوارڈ دینے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ 2018 میں میشا شفیع نے گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسانی پر بات کرنا آسان نہیں لیکن اس پر خاموش رہنا بھی بہت مشکل ہے، میں خاموش رہنے کے کلچر کو توڑوں گی جو معاشرے میں سرائیت کرچکا ہے۔

گلوکار و اداکار علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات کی تردید کر تے ہوئےکہا تھا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دوں گا بلکہ میشا شفیع کے خلاف عدالت جاؤں گا اور مجھے پورا یقین ہے کہ سچ ہمیشہ غالب ہوتا ہے۔

مزید خبریں :