خودکشی سے قبل ڈاکٹر ماہا 3 گھنٹے کہاں تھی؟ پولیس تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات

خودکشی سے پہلے ماہا ڈیوٹی ختم کرکے براہ راست گھر نہیں گئی تھی: پولیس تفتیشی حکام— فوٹو:فائل

کراچی: ڈاکٹر ماہا مبینہ خودکشی کیس میں پولیس نے ان کے قریبی دوست جنید کو شامل تفتیش کرلیا۔

تفتیشی حکام کے مطابق ماہا کے دوست جنید کو بیان کے لیے بلاکر شامل تفتیش کیا ہے اور اب تک جنید پولیس سے تعاون کر رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جنید کو ابھی صرف پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا ہے جس اسلحے سے ماہا نے مبینہ خودکشی کی وہ سعد کا لائسنس یافتہ تھا اوراس کے لائسنس کی کاپی جیو نیوز کو موصول ہوگئی۔

حکام کے مطابق سعد نے تابش کے مانگنے پر وہ اسلحہ اس کے حوالے کیا، سعد کا بیان ہے کہ اس نے تابش کو وہ نائن ایم ایم فروخت کیا، تابش نے دوستی میں وہ اسلحہ ماہا کے حوالے کیا۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ماہا اپنے دوست جنید سے بھی ماضی میں اسلحہ مانگ چکی تھی تاہم جنید نے اسلحہ ماہا کو نہیں دیا تھا۔

تفتیشی حکام کے مطابق ماہا نے ماضی میں بھی مبینہ خودکشی کی کوشش کی تھی اور اس دفعہ خودکشی سے پہلے ماہا ڈیوٹی ختم کر کے براہ راست گھر نہیں گئی تھی، ماہا اپنے ایک اور دوست کے گھر چار گھنٹے سے زائد موجود رہی۔

اطلاعات ہیں کہ مبینہ خودکشی سے قبل ماہا نے منشیات کا استعمال کیا، پولیس نے ماہا کے خون کے نمونے کراچی یونیورسٹی لیب بھیج دیے جس کی رپورٹ ایک ہفتے میں آئے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔

ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ اس کے مرحومہ سے گزشتہ 4 سال سے تعلقات تھے اور دونوں جلد ہی شادی کرنے والے تھے۔

جنید کا کہنا تھا کہ ماہا کو روز نجی اسپتال میں پک اینڈ ڈراپ کرتا تھا، لیکن جس دن اس نے خودکشی کی اس دن ماہا نے مجھے گھر آنے سے منع کیا۔

خاتون ڈاکٹر کے دوست کا کہنا تھا کہ ماہا کا اکثر اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا، ماہا گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن میں رہا کرتی تھی۔

تاہم اب ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو پولیس نے اپنی تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دیا ہے اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آکر خود کو مارا۔ 

مزید خبریں :