پاکستان
Time 01 ستمبر ، 2020

حکومت میں ملک چلانے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی قابلیت: چیف جسٹس پاکستان

فائل فوٹو: چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا ہےکہ  اگر کے الیکٹرک پر وفاق کی رٹ نہیں تو مطلب ہے پورے ملک میں حکومت کی رٹ نہیں اس حکومت میں ملک چلانے کی نہ صلاحیت ہے اور نہ ہی قابلیت ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں لوڈشیدنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں پاور ڈویژن نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پاور ڈویژن کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاور ڈویژن کی رپورٹ کے الیکٹرک سے پیسے لےکر بنائی گئی، کیوں نہ ایسی رپورٹ پر جوائنٹ سیکرٹری کو نوکری سے فارغ کر دیں، ہم نے موجودہ صورتحال پر رپورٹ مانگی تھی انہوں نے مستقبل کا لکھ دیا، مسقبل کو چھوڑ دیں، اب کیا کررہے ہیں اس کا بتایا جائے۔

عدالت نے کہا کہ کے الیکٹرک والے کراچی شہر کے ساتھ بہت برا کررہے ہیں اور حکومت پاکستان کے الیکٹرک کی کلرک اور منشی بنی ہوئی ہے، کے الیکٹرک نے 2015 سے رقم جمع نہیں کرائی، آپ لوگ ان کے ترلےکررہے ہیں، اگر کے الیکٹرک پر وفاق کی رٹ نہیں تو مطلب ہے پورے ملک میں حکومت کی رٹ نہیں، حکومت میں ملک چلانے کی نہ صلاحیت ہے اور نہ ہی قابلیت ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اداروں کی آپس میں کوئی ہم آہنگی نہیں، اس بار بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے، وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو سبسڈی دے رہی ہے، آج بھی آدھا کراچی پانی اور اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے، شہر میں مال بنانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، کراچی میں لوگوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس حرکت میں آگئے ہوں گے اور فارن بینک اکاؤنٹس میں پیسے جارہے ہیں۔

معزز چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ 4 سال تک رہی لیکن ایک نالی تک نہیں بنائی، لوکل گورنمنٹ والوں کو جتنے بھی پیسے ملے وہ تنخواہوں پر خرچ کیے گئے ہیں، کراچی میں کے ایم سی اور کنٹونمنٹ بورڈ ہے لیکن ان کے ملازم نظر نہیں آرہے، لگتا ہے سارے گھوسٹ ملازمین بھرتی ہوئے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ شہر کی دیکھ بھال کا ذمہ حکومت کا ہے، ہمیں علم ہے کہ کراچی کے کرتے دھرتے کچھ نہیں کریں گے، شہریوں کے منہ سے نوالا بھی چھین لیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :