02 ستمبر ، 2020
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے کیس میں ڈرامائی موڑ آگیا۔
ڈاکٹر ماہا شاہ کی میڈیکو لیگل رپورٹ میں انہیں قتل کیے جانے کا امکان سامنے آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ماہا رائٹ ہینڈر تھی جب کہ گولی ڈاکٹر ماہا کے سر میں بائیں جانب سے لگی اور دائیں جانب سے باہر نکلی۔
حکام نے کہا ہے کہ اگر یہ رپورٹ ٹھیک ہے تو اس سے کرائم سین کے جعلی ہونے کا شبہ پیدا ہوگا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکو لیگل رپورٹ کی بنیاد پر ہی ڈاکٹر ماہا کی قبرکشائی کے لیے مجسٹریٹ سے درخواست کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ تفتیش میں ڈاکٹر ماہا کی ہلاکت قتل ثابت ہوئی تو اہلخانہ کو شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔
ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ اس کے مرحومہ سے گزشتہ 4 سال سے تعلقات تھے اور دونوں جلد ہی شادی کرنے والے تھے۔
جنید کا کہنا تھا کہ ماہا کو روز نجی اسپتال میں پک اینڈ ڈراپ کرتا تھا لیکن جس دن اس نے خودکشی کی اس دن ماہا نے گھر آنے سے منع کیا۔
خاتون ڈاکٹر کے دوست کا کہنا تھا کہ ماہا کا اکثر اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا، ماہا گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن میں رہا کرتی تھی۔
ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو پولیس نے اپنی تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دیا ہے اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آکر خود کو مارا۔
گزشتہ دنوں ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے والد آصف علی شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بیٹی کو بلیک میل کیا جارہا تھا اور اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر ماہا کے والد کا کہنا ہے کہ جنید، ڈاکٹر عرفان اور وقاص سمیت ایک منظم گروہ نے ان کی بیٹی کو پہلے نشے کی لت پر لگایا، پھر بلیک میل کیا اور دھمکیاں دیں جو میری بیٹی کی موت کی وجہ بنا۔
ادھر عدالت نے ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کے کیس میں نامزد ملزم عرفان قریشی کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔