05 ستمبر ، 2020
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر مرغزار میں موجود ہاتھی کاون کو جنوب مشرقی ایشیا کے ملک کمبوڈیا کی ایک پناہ گاہ میں منتقل کرنے کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں۔
36 سالہ کاون کو ایک سال کی عمر میں 1985 میں سری لنکن حکومت نے اس وقت پاکستان کے صدر جنرل ضیاءالحق کو بطور تحفہ پیش کیا تھا جو اس وقت سے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود ہے۔
کاون کی پاکستان منتقلی کے 5 سال بعد سری لنکا سے اس کی ایک مادہ ساتھی کو لایا گیا تھا لیکن نامناسب دیکھ بھال اور لاپرواہی کے باعث وہ انتقال کرگئی اور یوں کاون تنہائی کا شکار ہوگیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے رواں برس مئی میں کاون سمیت دیگر جانوروں کو دو ماہ کے اندر اندر محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مرغزار چڑیا گھر کی حالت پر اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ چڑیا گھر میں ’کاون‘ نامی ہاتھی کو اذیت ناک حالات میں رکھا گیا ہے، محکمہ جنگلی حیات کے سربراہ سری لنکا کے ہائی کمشنر کی مشاورت سے کاون کو ایک ماہ کے اندر مناسب پناہ گاہ میں منتقل کرنے کا انتظام کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر کاون کو کمبوڈیا کی ایک پناہ گاہ یعنی سینکچوری منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اب اس عمل کی دیکھ بھال اور کاون کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے جانوروں کی فلاح و بہبود پر کام کرنے والی عالمی تنظیم فورپاز کے ماہرین آسٹریا سے پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
کاون کا معائنہ کرنے والے فور پاز کے طبی ماہر ڈاکٹر فرینک گوڈز کا کہنا ہے کہ تنہائی کا شکار کاون کی ذہنی حالت بہت خراب ہے، اس کے ناخن بھی ٹوٹے ہوئے ہیں، جسم زخمی ہے اور نامناسب خوراک ملنے کے باعث وہ اندرونی کمزوری کا شکار ہے جس کے باعث انفیکشن کا خدشہ ہے لیکن یہ اتناسنگین نہیں کہ یہ سفر نہ کرسکے۔
فور پاز کے ڈائریکٹر آف پروجیکٹ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 10 دن سے یہاں موجود ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایک بہترین ملک ہے جہاں جنگلی جانوروں کو اچھا ماحول مل سکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جانوروں کا خیال کیسے رکھا جاتا ہے وہ یہاں کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ یہاں کی انتظامیہ منظم طریقہ کار اپنا کر لوگوں کی تربیت کرے جس میں انہیں بتایا جائے کہ جانوروں کو کس طرح کی خوراک دی جائے، ان کے ساتھ کیا رویہ رکھا جائے۔
ڈاکٹر خلیل کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان میں اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے بےحد خوشی ہے اور وہ مستقبل میں پاکستان میں جنگلی حیات کو محفوظ رکھنے کے لیے کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
پروجیکٹ ڈیولپمنٹ کی میریئون لامبرڈ نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں جانوروں کے تحفظ کے لیے کوئی فنڈنگ یا کسی کو ٹریننگ نہیں دی جاتی۔
غیر ملکی ٹیم نے کمبوڈیا منتقل کرنے سے قبل کاون کے تمام طبی ٹیسٹ مکمل کرلیے ہیں جن کے نتائج کے بعد اسے سفر کرنے کی تربیت دی جائے گی اور 6 سے 8 ہفتوں میں اسے کمبوڈیا منتقل کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے مئی میں جاری حکم نامے کی روشنی میں مرغزار چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی کے دوران بھی لاپرواہی برتی گئی جس سے کئی جانور ہلاک ہوئے اور اس حوالے سے کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں ابھی زیرسماعت ہے۔