08 ستمبر ، 2020
وفاقی حکومت نے شعیب دستگیر کی جگہ انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب تعینات کردیا۔
انعام غنی کی تعیناتی آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی جگہ ہوئی ہے اور وہ اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے عہدے پر کام کررہے تھے۔
ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد انعام غنی چھٹے انسپکٹر جنرل پولیس ہیں۔
ان سے قبل شعیب دستگیر کو کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سے اختلافات کے باعث عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
تبدیل کیے گئے آئی جی پنجاب شعیب دستگیرکو سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن لگا دیا گیا جس کا وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز شعیب دستگیر اور نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے دونوں پولیس افسران کے درمیان اختلافات پر آئی جی پنجاب سے ملاقات کی تھی اور ان کے تحفظات سنے تھے تاہم وزیراعظم نے آئی جی پنجاب کے رویے پر ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹایا جس کے بعد وفاقی حکومت نے نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی رابطہ کار ڈاکٹر شہباز گل نے بھی انعام غنی کو آئی جی پنجاب بننے کی مبارکباد دی۔
اپنی ٹوئٹ میں شہباز گل کا کہنا تھا کہ انعام غنی نئے آئی جی پنجاب ہوں گے اور امید کرتے ہیں کہ وہ بہترین کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں انعام غنی کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، وہ دھیمے اور پروقار انداز میں کام کرتے ہیں۔
نگران حکومت نے کیپٹن (ر) عارف نواز کو تبدیل کر کے کلیم امام کو آئی جی پنجاب تعنیات کیا تھا، کلیم امام کے بعد محمد طاہر کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا لیکن وہ بھی زیادہ دیر نہ رہ سکے۔
اس کے بعد ان کی جگہ امجد جاوید سلیمی کو لایا گیا اور پھر قرعہ عارف نواز خان کے نام کا نکلا لیکن اسی پر بس نہ ہوئی اور انھیں بھی ہٹا کر شعیب دستگیر کو نیا آئی جی پنجاب لگایا گیا۔
اب 9 ماہ بعد ایک بار پھر شعیب دستگیر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب لگادیا گیا ہے۔