09 ستمبر ، 2020
لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی نے کورونا وائرس کی ویکسین کا حتمی ٹرائل روک دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی اور برٹش سوئیڈش فارما سیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا نے کورونا وائرس کی ویکسین کے فائنل کلینکل ٹرائل کو فی الحال روک دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہے کہ ویکسین کے حتمی ٹرائل برطانیہ میں کچھ رضاکاروں پر ویکسین کے منفی اثرات سامنے آنے کی وجہ سے روکے گئے ہیں۔
فارما سیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا کا مؤقف ہے کہ ویکسین کا ٹرائل ایک پوشیدہ بیماری کی وجہ سے عارضی طور پر روکا گیا ہے جو معمول کی بات ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کی جانب سے کورونا ویکسین کے ٹرائلز کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کورونا کی ویکسین بنانے کی کوششوں میں آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کو ایک مضبوط مقابل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی یونیورسٹی اور فارما سیوٹیکل کمپنی کی مشترکہ کوششوں سے ویکسین کے پہلے اور دوسرے فیز کے کامیاب ٹرائل کے بعد امید کی جارہی ہے کہ یہ مارکیٹ میں دستیاب کورونا کی سب سے پہلی ویکسین ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ویکسین کے فیز تھری اور حتمی کلینیکل ٹرائلز میں امریکا، برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقا کے 30 ہزار رضاکار شریک ہیں۔
اس سلسلے میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ بڑے پیمانے پر ویکسین کے ٹرائلز میں بیماریاں غیر متوقع ہوں گی لیکن اس پر لازمی طور پر انتہائی محتاط انداز میں آزادانہ نظر ثانی کرنا ہوگی۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ویکسین کے ٹرائلز میں شامل رضاکاروں پر اس کا مخالف اثر اب تک پتا نہیں چل سکا ہے لیکن متاثرہ رضاکارو ں کے صحت مند ہونے کی امید ہے۔