11 ستمبر ، 2020
پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے لاہور موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے واقعے کو اندھی واردات قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی واردات ہے جس کا کوئی ثبوت نہيں کہ اسے لے کر آگے چلیں، یہ کیس پنجاب حکومت اور لاہور پولیس کے لیے چیلنج ہے کہ اصل ملزم تک پہنچ کر اسے سزا دلوائی جائے۔
خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سےزیادتی کے کیس پر تحقیقات کے لیے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تین روز میں وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔
پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب ڈاکٹرمسعودسلیم اور ڈی جی فرانزک ایجنسی شامل ہیں۔
وزیرقانون راجہ بشارت کمیٹی کے کنونیر ہیں، کمیٹی کے قیام کے بعد ارکان نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر راجہ بشارت نے کہا کہ کرائم سین سے شواہد حاصل کرکے فارنزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں، متاثرہ خاتون کا بھی ڈی این اے لے لیا گیا ہے۔
راجہ بشارت نے سی سی پی او لاہور کے بیان پر کہاکہ عمر شیخ کابیان مناسب نہیں تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ سانحہ گوجرپورہ ٹیسٹ کیس ہے جسے جلد سے جلد منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سےلمحہ بہ لمحہ با خبر رکھا جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت سے رابطہ کیا، راجہ بشارت نے انہیں گوجرپورہ زیادتی کیس پر تحقیقات میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نےحکم دیا کہ افسران فیلڈ میں رہ کر تحقیقات جاری رکھیں۔ وزیر اعلی ٰ نے سانحہ گوجرپورہ پر آج رات بلایا گیا اجلاس کل تک ملتوی کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہناتھاکہ تمام پہلوؤں پرتحقیقات کو سائنٹیفک انداز میں آگےبڑھایا جائے اورمقررہ مدت میں مکمل کیاجائے۔
خیال رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالااور سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔