14 ستمبر ، 2020
لاہور: موٹروے زیادتی کیس میں گرفتاری دینے والے وقار الحسن کو متاثرہ خاتون نے پہچاننے سے انکار کردیا۔
ذرائع کےمطابق ملزم وقار الحسن کی تصاویر متاثرہ خاتون کو واٹس ایپ کے ذریعے بھجوائی گئی تھیں لیکن خاتون نے ملزم کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب موٹر وے زیادتی کیس میں خود گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن نے زیر حراست ایک اور اہم انکشاف کیا ہے۔
وقار الحسن نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ کیس کا مرکزی ملزم عابد ایک عرصے سے شفقت نامی شخص کے ساتھ وارداتیں کر رہا ہے، شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد کا دوست ہے۔
پولیس نے شفقت کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں بہاولنگر اور شیخوپورہ روانہ کیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں وقارالحسن موٹر وے زیادتی کیس میں ملوث نہیں پایا گیا تاہم ڈی این اے رپور ٹ آنے کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم عابد کا بہنوئی اور تین رشتے دار پولیس حراست میں ہیں جن سے ملزمان کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب انعام غنی نے دو روز قبل روز پریس کانفرنس عابد علی اور وقار الحسن کو موٹر وے زیادتی کیس کا ملزم نامزد کیا تھا اور ملزمان کی اطلاع دینے کے لیے 25، 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔
گزشتہ روز موٹر وے زیادتی کیس میں نامزد ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن لاہور میں خود اپنی گرفتاری پیش کی اور پولیس کو بتایا کہ اس کا موٹر وے زیادتی کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پولیس نے مبینہ ملزم وقار الحسن کے بیان کی روشنی میں شفقت نامی شخص کوبھی حراست میں لے لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شفقت کو دیپالپور سے حراست میں لیا گیا اور اس کا کریمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں موٹر وے زیادتی کیس میں خود پولیس کو اپنی گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن کے سالے عباس نے بھی اپنی گرفتاری دیدی۔
ذرائع کے مطابق موٹر وے زیادتی کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور زیر حراست ملزم وقارکے سالے عباس نے بھی گرفتاری دے دی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ عباس نے شیخوپورہ میں خود کو پولیس کے حوالے کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم وقار الحسن نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ اس کا سالہ عباس اس کے نام پر جاری ہونے والی سم استعمال کر رہا تھا۔
9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔
اطلاعات کے مطابق دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔
جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے ۔ خاتون کی طبی ملاحظے کی رپورٹ فرانزک کے لیے بھجوا دی گئی ہے جبکہ خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نےمقدمہ درج کر لیا۔
پولیس کے مطابق زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔