16 ستمبر ، 2020
لاہور: نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے بولنگ کوچ محمد زاہد نے انگلینڈ سے لاہور پہنچنے کے بعد اپنی زمہ داریاں سنبھال لیں۔
44 سالہ محمد زاہد نے پاکستان کی جانب سے 5 ٹیسٹ میچز اور 11 ون ڈے میچز کھیلے ، انہوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے کیرئیر کا آغاز 1996 میں کیا اور ان کا انٹر نیشنل کیرئیر 2003 میں اختتام پذیر بھی ہو گیا حالانکہ انہوں نے انٹر نیشنل کیرئیر کا شروعات بڑی دھوم سے کی تھیں۔
انجری مسائل کی وجہ سے فاسٹ بولر محمد زاہد کا کیرئیر محدود رہا اور وہ انگلینڈ منتقل ہونے کے بعد کوچنگ کے شعبے سے وابستہ ہو گئے جب کہ اب محمد زاہد نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں بولنگ کوچ ہیں۔
محمد زاہد کا کہنا ہے کہ پاکستان آکر دوبارہ کام کے آغاز کے لیے بہت پر جوش ہوں، یہ ایک زیادہ ذمہ داری کا کام ہے اس لیے منتظر ہوں کہ آنے والے دنوں میں کیسے کام کر سکتا ہوں، پاکستان ٹیم کے لیے کھیلنے کا مجھے موقع کم ملا ہے لیکن میں پاکستان میں کرکٹ کھیلا زیادہ ہوں۔
محمد زاہد کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ وہ پاکستان میں نہیں رہے، انہیں پاکستان کرکٹ کا زیادہ علم نہیں ہے اور کوچنگ کا تجربہ بھی نہیں ہے۔ اس حوالے سے محمد زاہد نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ میں کوچنگ سے جڑا ہوا نہیں ہوں ، میں انگینڈ میں کوچنگ سے وابستہ رہا ہوں اور میں نے ایک اچھے ماحول اور ایجوکیشن کے ساتھ کوچنگ کی ہے لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ میں نے پاکستان میں کرکٹ کے ساتھ دس بارہ سال سے کام نہیں کیا ہے لیکن میں کبھی کرکٹ اور کوچنگ سے دور نہیں ہوا ۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے یہ منفی چیز ثابت نہیں ہو گی کہ میں پاکستان کرکٹ سے منسلک نہیں رہا، میں نے چیزوں کو بہت سادہ رکھنا ہے اور میرے اوپر کسی قسم کا کوئی دباو نہیں ہے، یہ میرا پاکستان کے لیے کوچنگ کرنے کا پہلا موقع ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اس میں کامیاب ہوں گا ۔
سابق فاسٹ بولر نے مزید کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک نعمت ہے کہ ہمارے پاس فاسٹ بولرز کی ایک بہت بڑی کھیپ ہے، پاکستان نے ہمیشہ اچھے فاسٹ بولرز پیدا کیے ہیں، اب بھی ایک لمبی فہرست ہے اور مجھے خوشی ہے کہ باصلاحیت بولرز کے ساتھ مجھے کام کا موقع مل رہا ہے۔
بولنگ کوچ کا کہنا تھا کہ لوگ کھلاڑیوں کے بارے میں بہت جلد اندازے لگانا شروع کر دیتے ہیں، یہ بات اپنی جگہ درست کہی جا سکتی ہے کہ انگلینڈ میں ہماری بولنگ نے اس طرح کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا جس طرح کی توقع کی جا رہی تھی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہماری بولنگ لائن اپ بری تھی، صرف توقعات زیادہ تھیں، پہلے ٹیسٹ میں ہم نے انہیں گلے سے پکڑے رکھا تھا بس ایک سیشن برا گیا اور ان کی پارٹنر شپ لمبی ہو گئی۔