19 ستمبر ، 2020
وفاقی حکومت سابق وزیراعظم نواز شریف کا اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب روکنے کے لیے متحرک ہو گئی۔
گزشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 20 تاریخ کو اسلام آباد میں ہونے والی اے پی سی میں ورچوئل شرکت کی دعوت دی تھی جسے انہوں نے منظور کر لیا تھا۔
اب اس معاملے پر وفاقی حکومت بھی میدان میں آ گئی ہے اور نواز شریف کے اے پی سی سے خطاب کو روکنے لیے قانونی طریقہ کار پر غور کر رہی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر نواز شریف نے اے پی سی سے خطاب کیا اور ان کا خطاب نشر ہوا تو پیمرا اور دیگر قانونی آپشن استعمال ہوں گے۔
شہباز گل کا کہنا یہ بھی کہنا تھا یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک مفرور مجرم سیاسی ایکٹیوٹیز کرے اور بھاشن دے-
ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں بول سکتا، یہ اتنے جھوٹے ہیں کہ بیماری پر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔
شہباز گل نے مریم نواز کے بیان پر اپنے رد عمل میں کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی مجرم مجرم ہی رہتا ہے اور مفرور مفرور ہی، سوشل میڈیا پراخلاقیات میں کیا کوئی فرق ہوتا ہے؟ جتنے مرضی خطاب کر لیں جھوٹی باجی آپ کو این آر او نہیں ملے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم طبیعت زیادہ خراب ہونے پر حکومت نے انہیں نومبر میں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جہاں وہ اب تک موجود ہیں۔