23 ستمبر ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ پہلی ملاقات میں آرمی چیف کے ہمراہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید موجود نہیں تھے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ ’آرمی چیف سے 40 برس کے تعلقات ہیں، نواز شریف کی نا اہلی یا کسی اور معاملے پر آرمی چیف سے بات نہیں کی، 2018 کے الیکشن میں دھاندلی پر بھی شکایت نہیں کی‘۔
محمد زبیر نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں خصوصا معیشت ،گورننس پر تحفظات سےدوستانہ طور پر آگاہ کیا، میں نے واضح کہا کہ میں نواز شریف یا مریم نواز کیلئے ریلیف لینے نہیں آیا۔
رہنما ن لیگ کے مطابق پہلی ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی نہیں تھے، آرمی چیف سے ملاقات میں ریلیف نہیں مانگا، نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز نے مجھے آرمی چیف سے ملاقات کا نہیں کہا، مجھے یاد نہیں کہ آرمی چیف سے ملاقات سے پہلے میں مریم نواز سے ملا۔
محمد زبیر نے کہا کہ میں نے کہا ریلیف لینے آیا ہوں نہ کچھ مانگنے آیاہوں، میں نے نہ ریلیف مانگا نہ کوئی مدد مانگی، ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا آپ چاہتے کیا ہیں؟ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میں سمجھا آپ ریلیف مانگنے آئے ہیں۔
محمد زبیر نے بتایا کہ آرمی چیف نے مدعو کیا تھا جس کے جواب میں، میں نے ملاقات کیلئے کہا تھا، نواز شریف اور مریم نواز کو پہلی ملاقات کا نہیں بتایا تھا، ایک سال سے نواز شریف سے میری بات بھی نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے دو بار ملاقات کی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف سے محمد زبیر کی دو بار ملاقاتیں ہوئیں، آرمی چیف سے محمد زبیر نے اگست کے آخر میں ملاقات کی، ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔
میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق آرمی چیف سے محمد زبیر نے 7 ستمبر کو بھی ملاقات کی اور دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں، ملاقات میں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق باتیں ہوئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ قانونی مسائل عدالتوں میں حل ہوں گے، آرمی چیف نے کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں ،ان باتوں سے فوج کو دور رکھا جائے۔
اس کے علاوہ شیخ رشید نے بھی کہا ہے کہ پارلیمانی رہنماؤں اور عسکری قیادت کی گلگت بلتستان پرمیٹنگ بلائی گئی مگر سیاست پرکھل کربات ہوئی، (ن) لیگ کی عسکری قیادت سے دو ماہ میں دو ملاقاتیں ہوئی ہیں، احسن اقبال عسکری قیادت کے ساتھ دونوں ملاقاتوں میں موجود تھے۔