سنگاپور چہرے کے ذریعے شہریوں کی تصدیق کرنے والا دنیا کا پہلا ملک

فوٹو: فائل

دنیا میں آئے روز نت نئی ایجادات اور ٹیکنالوجیز سامنے آ رہی ہیں اور بہت سے ممالک میں ان ٹیکنالوجیز کو حکومتی سطح پر استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

ایسی ہی ایک جدید ٹیکنالوجی سنگاپور میں استعمال ہونے جا رہی ہے جسے سنگ پاس کا نام دیا گیا ہے۔ یعنی سنگا پور چہرے کے ذریعے شہریوں کی تصدیق کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہو گا۔

بائیو میٹرک طریقے سے شناخت کے ذریعے سنگاپور کے شہریوں کو حکومتی اور نجی سروسز تک رسائی کی اجازت ہو گی۔

سنگاپور کی ٹیکنالوجی ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ملک کی ڈیجیٹل اکانومی کی بنیاد ہو گی۔

ایک بینک میں اس ٹیکنالوجی کی کامیاب آزمائش کے بعد اب اس ٹیکنالوجی کو پورے سنگاپور میں نافذ کیا جا رہا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف سامنے والے شخص کی شناخت ہوتی ہے بلکہ یہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ بندہ حیقیقت میں موجود ہے۔

سنگاپور کو چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی برطانوی کمپنی آئی پروو (iProov) کے چیف ایگزیکٹو اینڈریو بڈ کا کہنا ہے کہ جب آپ کو کسی شخص کی تصدیق کرنی ہو تو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ وہ شخص خود سامنے موجود ہو، آپ کسی تصویر، ویڈیو اور ریکارنڈنگ کو نہیں دیکھتے۔

سنگاپور کی حکومت نے ڈیجیٹل طریقے سے شناخت کی اس اسکیم کو ’سنگ پاس‘ کا نام دیا ہے جس کے ذریعے سے شہریوں کی حکومتی سروسز تک رسائی ممکن ہو گی۔

اینڈریو بڈ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومتی سطح پر کلاؤڈ-بیسڈ کے ذریعے چہرے کی تصدیق کا طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے۔

شناخت اور تصدیق میں فرق

چہرے کے ذریعے تصدیق کے عمل میں سامنے والے شخص کی رضامندی کے بعد اس فرد کی فون یا بینک کی اسمارٹ فون ایپ تک رسائی ممکن ہوتی ہے۔

دوسری جانب چہرے کے ذریعے شناخت کے عمل میں ریلوے اسٹیشن یا دیگر عوامی مقامات والی جگہوں پر موجود ہر فرد کی کیمرے کے شناخت ہوتی ہے اور وہاں کوئی جرائم پیشہ فرد موجود ہو تو ٹیکنالوجی حکام کو الرٹ کر دیتی ہے۔

اس حوالے سے آئی پروو کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ چہرے کے ذریعے پہچاننے کے اس طریقہ کار میں تمام سماجی پابندیوں کا خیال رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب پرائیویسی کے حمایتی افراد نے اس ٹیکنالوجی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیو میٹرک ڈیٹا جیسے حساس معاملے میں متعلقہ فرد کی مرضی بھی انتہائی نچلے درجے کا پیمانہ ہے۔

مزید خبریں :