27 ستمبر ، 2020
ساہیوال میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنما نوید اسلم نے سینیئر پوسٹ ماسٹر صوفیہ قاسم کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
سینیئر خاتون پوسٹ ماسٹر صوفیہ قاسم نے الزام عائد کیا کہ نویداسلم نے 24 ستمبر کو دفتر آکر تھپڑ مارے، میرے اسٹاف نے مجھے بچایا اور نوید اسلم کو دفتر سے باہر نکالا۔
انہوں نے کہا کہ نوید اسلم نے مجھ پر آفس میں حملہ کرکے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا لیکن پولیس نے مقدمے میں درست دفعات نہیں لگائیں جس کا ملزم کو فائدہ ہوا اور گرفتاری کے اگلے ہی روز عدالت سے ضمانت ہوگئی۔
خاتون نے الزام لگایا کہ نوید اسلم دندناتے کہہ رہا تھا کوئی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا جب کہ ایف آئی آر میں قابل ضمانت دفعات شامل کی گئیں، ملزم کے پاس اسلحہ تھا لیکن مقدمے میں جان سے مارنے کی دفعات شامل نہیں کی گئیں۔
صوفیہ قاسم نے الزام عائد کیا کہ نوید اسلم نے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکے ضمانت حاصل کرلی۔
اس واقعے کے بعد جی پی او ساہیوال میں اسٹاف نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا تھا۔
بعد ازاں پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم نوید اسلم کو گرفتار کر لیا تھا جس پر دوسرے روز ہی مجسٹریٹ نے ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے خاتون افسر کے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ پوسٹ آفس میں خاتون افسر کو تشددکا نشانہ نہیں بنایا۔
ان کاکہنا تھا کہ محکمہ ڈاک کا کنٹریکٹر ہوں، اپنی ترسیلات کی تفصیل لینے گیا تھا، خاتون افسر نے نہ صرف تفصیل دینے سے انکار کیا بلکہ پارٹی کو برا بھلاکہا، میرے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا الزام غلط ہے۔
اُدھر پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور احمد نے پی ٹی آئی عہدیدار کی پوسٹ ماسٹر ساہیوال پر تشدد کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ضلعی سیکرٹری اطلاعات نوید اسلم نے خاتون افسر صوفیہ کو ان کے دفتر میں تھپڑ مارے اور گھسیٹا اور تشدد کے دوران جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔
چوہدری منظور احمد کا کہنا تھا کہ نوید اسلم نے کہا میں ابھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے بات کرکے آپ لوگوں کو سبق سکھاتا ہوں جب کہ پولیس نے قابل ضمانت مقدمہ درج کر کے ملزم کو اگلے ہی دن چھوڑ دیا، یہ ایک خاتون سرکاری افسر پر تشدد اور اسے حراساں کرنے کاسنگین معاملہ ہے۔
انہوں نے سینیٹ و قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کی کمیٹیوں اور وفاقی محتسب برائے حقوق خواتین کشمالہ طارق سے معاملے پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔