لوڈو میں شکست پر بیٹی باپ کو عدالت لے گئی

فوٹو: فائل

ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے اور ہار کر اپنے جذبات قابو پانا ہی ایک اچھے کھلاڑی کی نشانی ہوتی ہے لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی لڑکی کے بارے میں بتاتے ہیں کہ جو لوڈو میں شکست پر اپنے ہی والد کے خلاف عدالت پہنچ گئی۔

کورونا کے باعث دنیا گھر میں لوگ گھروں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور غیر ضروری طور پر باہر نکلنے کے بجائے اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں۔

بھارت بھی ان دنوں کورونا کی شدید لپیٹ میں ہے اور وہاں بھی شہریوں نے وقت گزارنے کے لیے اپنے گھر میں کوئی نہ کوئی مضروفیت ڈھونڈ رکھی ہے۔

ایسا ہی ایک گھرانہ بھارتی شہر بھوپال کا بھی ہے جہاں ایک 24 سالہ لڑکی نے گھر میں ٹائم گزارنے کے لیے اپنے بہن بھائیوں اور والد کے ہمراہ لوڈو گیم کھیلنا شروع کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جب لڑکی پہلا گیم ہاری تو اپنے والد سے اس قدر ناراض ہوئی کہ معاملے کے حل کے لیے کونسلنگ سیشن شروع ہو گئے۔

فیملی کورٹ کے کونسلر نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے اس کے والد نے جس طرح گیم جیتا اس سے اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

لڑکی کا کہنا تھا کہ اس گیم سے پہلے تک وہ اپنے والد پر بھرپور اعتماد کرتی تھی اور اسے یہ توقع نہیں تھی کہ اس کے والد اسے ہرائیں گے۔

لڑکی نے بتایا کہ جب وہ اپنے بہن بھائیوں اور والد کے ساتھ لوڈو کھیل رہی تھی تو اس کے والد نے اس کی گوٹیاں ماریں جس سے اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

خاتون وکیل کا کہنا ہے والد نے اپنی بیٹی کو چڑانے کے لیے متعدد گیمز میں ہرایا جس کے بعد لڑکی نے اپنے والد کو والد کہنا ہی چھوڑ دیا۔

اس حوالے سے فیملی کورٹ کی کونسلر کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات کی وجہ یہ ہے کہ آج کل لوگوں سے ہار برداشت نہیں ہوتی، حالانکہ انہیں یہ سیکھنا چاہیے کہ ہار کو قبول کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا جیت کی خوشی منانا۔

متعدد لوڈو گیمز ہارنے کے بعد لڑکی نے اپنے گھر والوں سے بات چیت ہی چھوڑ دی تھی لیکن چار کونسلنگ سیشنز لینے کے بعد لڑکی اور اس کے گھر والوں کے درمیان تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے۔

مزید خبریں :