دنیا
Time 03 اکتوبر ، 2020

ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے 48 گھنٹے انتہائی اہم قرار

گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ہی قرنطینہ کرلیا تھا— فوٹو: فائل 

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کورونا کے باعث وائٹ ہاؤس میں ہی سانس لینے میں دشواری ہوئی تھی اور انہیں آکسیجن سپورٹ دی گئی تھی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ 

گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ہی قرنطینہ کرلیا تھا تاہم آج ان کو سانس لینے میں دشواری پر ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا۔

امریکی صدر کے معالجین اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے صدر کی صحت کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے جب کہ اسپتال منتقلی پر بھی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکی صدر میں درمیانے درجے کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔

تاہم اب امریکی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر کو اسپتال منتقل کرنے سے قبل سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس کے باعث انہیں وائٹ ہاؤس میں ہی آکسیجن سپورٹ دی گئی تھی۔

نیویارک ٹائمز نے 2 افراد کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ کو جمعے کے روز سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا اور سانس کا لیول کم ہوگیا تھا جس پر انہیں ڈاکٹرز نے آکسیجن لگائی تھی۔

بعض میڈیا رپورٹس میں ٹرمپ کے خاندانی ذرائع سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کی صحت کے حوالے سے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔

اس سے قبل ڈاکٹر سون کونلی نے بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکی صدربہتر محسوس کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کو سانس لینے میں دشواری نہیں ہے اور انہیں آکسیجن کی بھی ضرورت نہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹوئٹ کرکے اپنی صحت کے حوالے سے بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی مدد سے میں بہتر محسوس کر رہا ہوں۔

مزید خبریں :