دنیا
Time 05 اکتوبر ، 2020

آذربائیجان نے آرمینیا سے جنگ بندی کیلئے شرط رکھ دی

آذربائیجان نے جنگ بندی کے لیے آرمینیا سے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ سے انخلا کا وقت دینے کی شرط رکھ دی۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ’نگورنو کاراباخ‘ کے تنازع پر جاری جنگ دوسرے ہفتے میں داخل ہوگئی ہے، آذری افواج نے متعدد علاقوں سے آرمینیائی فوج اور باغیوں کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔

اس جنگ میں اب تک دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا  ہے اور یورپی یونین اور ترکی سمیت کئی ممالک نے جنگ بندی پر زور دیا ہے۔

آذربائیجان نے جنگ بندی کے لیے آرمینیا سے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ سے انخلا کا وقت دینے کی شرط رکھ دی ہے۔

گزشتہ دنوں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ نگورنو کاراباخ  آذری علاقہ ہے جس سے ہر صورت قبضہ چھڑایا  جائے گا۔

گزشتہ روز بھی ترک ٹی وی کو انٹرویو میں آذری صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے مقبوضہ علاقے واپس دیے جائیں تو خطے میں امن ہوگا اور علاقے سے انخلا کی واضح تاریخ دینا ہوگی۔

اس حوالے سے آذربائیجان کے مشیر خارجہ حکمت حاجیوف نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ آرمینیا شہری آبادی پربمباری کررہا ہے، بعض علاقوں سے آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آذر بائیجان معاملے کو پُرامن طور پر بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن آرمینیا کے مذاکرات نہ کرنے کے باعث صورتحال کشیدہ ہوئی۔

مشیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آرمینیا کی فوج کو آذربائیجان کے علاقے سے نکلنا چاہیے اور یو این کی قراردادوں کے مطابق معاملے کا حل چاہتے ہیں۔

پاکستان کے حوالے سے حکمت حاجیوف کا کہنا تھا کہ پاکستان نگورنوکارا باخ معاملے پر آذر بائیجان کے مؤقف کا حامی ہے جس پر شکرگزار ہیں اور پاکستان کی حمایت کے اعتراف میں آذربائیجان کے کئی شہروں کو  پاکستانی پرچموں سےسجایا گیا۔

خیال رہے کہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کی مدد سے قبضہ کررکھا ہے جب کہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔

مزید خبریں :