10 اکتوبر ، 2020
کراچی میں فائرنگ سے ڈرائیور سمیت جاں بحق ہونے والے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان کے قتل کے واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی ہے۔
انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجہ عمر خطاب کے مطابق فوٹیج میں موٹرسائیکل سوار 3 ملزمان نظرآرہے ہیں جب کہ بیک اپ پر اور بھی لوگ ہوسکتے ہیں،انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے مطابق یہ فرقہ واریت کی سازش ہے ۔
دوسری جانب پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور فوری تفصیلات کے مطابق مولانا عادل کی گاڑی شاہ فیصل میں مٹھائی کی دکان پر رکی تھی اور جیسے ہی گاڑی رکی موٹرسائیکل پرسوار ملزمان اتر کر آئے اور گاڑی پر فائرنگ کردی،فائرنگ کے نتیجے میں مولا عادل خان اور ان کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔
پولیس حکام کاکہنا ہے کہ جس گاڑی پرفائرنگ ہوئی اس میں 3 لوگ موجود تھے جن میں مولانا عادل، مقصود اور عمیر سوار تھے،گاڑی رکنے پر عمیر شمع شاپنگ سینٹرپر مٹھائی کی دکان سے مٹھائی لینےگیا، اس دوران موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ٹارگٹ کرکے فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق ایسا لگتاہےکہ دہشت گرد ان کا پیچھا کررہے تھے،موقعے سے نائن ایم ایم کے 5 خول ملے ہیں، موٹرسائیکل پر3حملہ آور سوار تھے اور حملہ آوروں نے موٹرسائیکل مخالف سمت میں کھڑی کی ہوئی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان نے مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت پاکستان میں علماء کو قتل کرا کر شیعہ سنی فرقہ وارانہ تنازع پیدا کرانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میری حکومت جانتی ہے اور میں متعدد بار ٹی وی پر کہہ چکا ہوں، گزشتہ 3 ماہ کے دوران بھارت نے سنی اور شیعہ علماء کو قتل کرنے کی متعدد کوششیں کیں تاکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوجائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نےمولانا عادل کے قاتلوں کو فوری طورپرگرفتار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہےکہ کچھ شدت پسند شہر کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں۔