دنیا
Time 12 اکتوبر ، 2020

ریپ کے مجرموں کو سزائے موت دینے پر غور

فوٹو: بشکریہ الجزیرہ

ڈھاکا: بنگلا دیش نے ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات پر احتجاج کا دائرہ وسیع ہونے کے بعد زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت دینے پر غور شروع کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں جنسی زیادتی اور ہراسانی کے مسلسل واقعات کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جس کے بعد سرکاری حکام نے زیادتی کے واقعات میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے پر غور شروع کیا ہے۔

بنگلادیشی وزیر قانون نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون نے اس سلسلے میں ایک پرپوزل کابینہ کے سامنے رکھا ہے جس میں کابینہ سے زیادتی کے واقعات سے متعلق قانون میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی ہے۔

بنگلادیشی وزیر قانون انیس الحق کا کہنا تھا کہ حکومت زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان کو عمر قید کی بجائے سزائے موت دینے کا سوچ رہی ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی اقدام وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ہدایت کے مطابق لیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا سمیت دیگر بڑے شہروں میں عوام کی بڑی تعداد نے زیادتی کے واقعات پر سخت سزاؤں کیلئے شدید احتجاج کیا اور اس دوران بڑے احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔

احتجاجی مظاہروں میں شریک مظاہرین میں زیادہ تر تعداد طلبہ کی تھی جنہوں نے زیادتی کے مجرموں کو کسی بھی قسم کی رعایت نہ دینے اور سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔

بنگلادیش میں ہونے والے ان مظاہروں کی قیادت زیادہ تر خواتین کررہی ہیں جب کہ مظاہرے ایک ویڈیو کے منظر عام پر سامنے آنے کے بعد شروع ہوئے جس میں جنوبی ضلع نوکلی میں کئی افراد نے خاتون پر حملہ کیا اور انہیں بے لباس کرنے کی کوشش کی۔

متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں بتایا کہ انہیں پہلی مرتبہ ایک شخص نے گزشتہ سال اسلحہ کے زور پر زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد اس نے کئی مرتبہ ان پر حملے کیے اور انکار پر اجتماعی زیادتی کی دھمکیاں بھی دیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق2 ستمبر کو پیش آنے والے واقعے میں ان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ملزمان نے خاتون کی ویڈیو بھی بنائی اور بلیک میلنگ کرکے نہ صرف پیسے لیے بلکہ کئی مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس اب تک اس کیس میں 8 افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔

مزید خبریں :