15 اکتوبر ، 2020
موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے معاملے میں انعام کا ایک اور دعویدار سامنے آ گیا۔
عابد ملہی کی بیوی کے بھتیجے زاہد سرفراز نے دعویٰ کیا ہے کہ عابد ملہی کی گرفتاری میں اس نے پولیس کو مدد کی۔
زاہد سرفراز نے دعویٰ کیا ہے کہ 12 اکتوبر کی رات عابد ملہی فیصل آباد میں ان کے گھر آیا لیکن اس وقت گھر میں کوئی نہیں تھا، البتہ بشری بی بی کے والد چھت پر سو رہے تھے۔
انعام کے دعویدار شخص کا کہنا ہے کہ عابد ملہی نے خالی گھر پاکر پاس پڑے موبائل فون کو چرا لیا اور جاتے ہوئے دیوار پر نشانی کے طور پر اپنا نام لکھ گیا۔
بشریٰ بی بی کے بھتیجے کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس حکام کے رابطہ کرنے پر اس نے پولیس کو موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر فراہم کیا جس کی مدد سے ملزم عابد کو ٹریس کرکے گرفتار کیا گیا۔
زاہد سرفراز کا کہنا ہے کہ عابد کی گرفتاری کے بعد اسے پولیس وین سے اتار دیا گیا، عابد ملہی کی تلاش کے دوران پولیس حکام نے انہیں انعامی رقم دینے کی یقین دہانی کرائی تھی، اس لیے اب پولیس اپنے وعدے کے مطابق 25 لاکھ روپے کی رقم دلوائے۔
یاد رہے کہ موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو پولیس نے 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا تھا۔
آئی جی پنجاب انعام غنی نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے بڑی محنت سے عابد ملہی کو گرفتار کیا اور پھر انہوں نے موٹر وے زیادتی کیس کے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے والی ٹیم کے لیے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب عابد ملہی کے والد اکبر علی کا کہنا تھا کہ عابد ملہی کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا بلکہ اس نے خود پولیس کو گرفتاری دی ہے۔
اکبر علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عابد علی جب ان سے ملنے آیا تو خود فون کر کے پولیس کو اطلاع دی اور پھر محلے دار خالد بٹ کی گاڑی میں بٹھا کر عابد کو سی آئی اے کے حوالے کیا۔