دنیا
Time 17 اکتوبر ، 2020

ایک شخص میں 2 مرتبہ کورونا وائرس کی تشخیص زیادہ خطرناک؟

دوسرے حملے کی صورت وائرس کو غیر فعال ہونا چاہیے تھا تاہم امریکی شخص پر وائرس مزید شدت سےحملہ آور ہوا— فائل فوٹو

امریکی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایک 25 سالہ شخص میں کورونا کی دوسری بار تشخیص پہلے انفیکشن کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوئی۔

وائرس سے متاثرہ مذکورہ شخص کو پھیپھڑوں میں آکسیجن نہ ملنے کے سبب اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

اگرچہ مریض اب صحتیاب ہو چکا ہے مگر کورونا وائرس سے دو بار متاثر ہونا اب بھی ایک غیرمعمولی بات ہے ۔

تاہم، لانسیٹ انفیکشیس ڈیزیز میں کی جانے والی تحقیق نے ان سوالات کو جنم دیا ہے کہ صحتیاب افراد میں وائرس کے خلاف کتنی قوت مدافعت پیدا ہو سکتی ہے؟

رپورٹ کے مطابق نیواڈا سے تعلق رکھنے والے اس شخص کو قوت مدافعت میں کمی سمیت کوئی ایسی بیماری لاحق نہ تھی جو دوبارہ کووڈ19کے حملے کا سبب بنتی۔

مذکورہ امریکی کے ساتھ کب کیا ہوا؟

  • 25 مارچ — مذکورہ شخص میں خراب گلے، کھانسی، سر درد، متلی اور ہیضہ جیسی علامات پائی گئیں
  • 18 اپریل— اس کا پہلا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا
  • 9 اور 26 مئی — مذکورہ شخص کا کورونا ٹیسٹ دونوں مرتبہ منفی آیا
  • 28 مئی — اس میں دوبارہ کورونا کی علامات آنا شروع ہو گئیں، اور اس مرتبہ بخار، سردرد، کھانسی، متلی، ہیضہ اور چکر آنے جیسی علامات ظاہر ہوئیں۔
  • 5 جون— ایک مرتبہ پھر اس کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا اور اسے خون میں آکسیجن کی کمی اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسرے حملے کی صورت وائرس کو غیر فعال ہونا چاہیے تھا تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی اور وائرس مزید شدت سےحملہ آور ہوا۔

علامات سے حاصل کیے جانے والے وائرس کے جینیاتی کوڈز کا موازنہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کوڈز ایک ہی فرد میں انفیکشن کے دوران واضح رہے۔

نیواڈا یونیورسٹی سے ہی تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مارک پینڈوری کے مطابق نتائج واضح کرتے ہیں کہ پہلا انفیکشن اور پھر صحتیابی، مستقبل میں اسی وائرس کے انفیکشن سے محفوظ نہیں بناتی۔ لہٰذا صحتیاب ہونے والے افراد کے لیے بھی ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔

سائنسی ماہرین اب بھی کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں اور ان کی قوت مدافعت سے متعلق غور فکر کر رہے ہیں آیا ایک مرتبہ وائرس سے صحتیابی کے بعد قوت مدافعت کتنا عرصہ تک برقرار رہتی ہے؟

مزید خبریں :