19 اکتوبر ، 2020
کراچی: عدالت نے مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ضمانت کر رہا کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ضلع شرقی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف مزار قائد کی بے حرمتی سے متعلق کیس کی سماعت کی اور ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی۔
وقت ختم ہونے کے باعت عدالت نے کیپٹن صفدر کے وکلاء کو مچلکوں کی جگہ ایک لاکھ روپے نقد جمع کرانے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ عدالت نے مدعی وقاص کا موبائل قبضے میں لینے اور فرانزک کرانے کا بھی حکم دیا۔
سٹی کورٹ میں مزارقائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کہاں ہے اور اسے کیوں پیش نہیں کیاگیا جس پر وکلا نے بتایا کہ ہمارےمؤکل کو 8 بجےگرفتار کیا گیا لیکن ابھی تک پیش نہیں کیا گیا۔
وکلاء نے کہا کہ سیاسی مقدمہ بنایاگیا، پولیس جان بوجھ کر پیش نہیں کررہی۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے وکلا آپس میں الجھ گئے اور کمرہ عدالت میں جج کے سامنے ایک دوسرے کے اوپر چلاتے رہے، جس کے بعد عدالت نے وکلاء اور فریقین کو خاموش کرادیا اور کہا کہ کسٹڈی آجائے تو پھردلائل سن لیں گے۔
اس کے بعد پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر)صفدر کو بکتر بند میں سٹی کورٹ پہنچایا گیا جس کے بعد کیپٹن(ر)صفدر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیرمیمن کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ان کا ریمانڈ لینے کی کوشش کی گئی تاہم عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرلی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت ہوگئی ہے جس کے بعد وہ دنوں ایک ساتھ ہی کراچی سے لاہور روانہ ہوں گے۔
پولیس نے عزیز بھٹی تھانے سے عدالت لے جانے کیلئے کیپٹن (ر) صفدر کو بکتر بند میں بٹھایا تو اس موقع پر ن لیگ کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے بکتر بند کو گھیرے میں لے لیا۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جس نے بکتر بند گاڑی کو کارکنان کے درمیان سے نکالنے کے لیے کارکنان کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد پولیس کیپٹن صفدر کو لے کر روانہ ہوگئی۔
سٹی کورٹ میں کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے سلسلے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جب کہ پیشی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایک یونٹ نے بھی سٹی کورٹ کا مکمل معائنہ کیا اور داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کی۔
اس سے قبل پولیس نے علی الصبح محمد صفدر کو کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا، انہیں مزار قائد پر نعرے لگانے پر مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہےکہ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمہ بریگیڈ تھانے میں درج ہے اور انہیں گرفتار کرکے تھانہ عزیز بھٹی میں رکھا گیا۔
تھانہ بریگیڈ کی پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لیگی رہنما کو مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی کے مقدمے میں 200 افراد نامزد
پولیس کا کہنا ہےکہ شہری وقاص کی مدعیت میں درج مقدمے میں 200 افراد شامل ہیں جب کہ مقدمے میں جان سے مارنے کی دھمکی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔
مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ انہیں گرفتار کرنے کیلئے پولیس کی نفری ہوٹل کے اطراف میں موجود ہے جب کہ پولیس موبائل میں بیٹھتے وقت کیپٹن (ر) صفدر ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔
’کیپٹن (ر) صفدر کو ہوٹل کے کمرے کا دروزہ توڑ کر گرفتار کیا گیا‘
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں دعویٰ کیا ہےکہ ان کے شوہر کو نجی ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ کر گرفتار کیا گیا۔
مریم نواز نے اپنے پولیٹیکل سیکرٹری ذیشان ملک کی ٹوئٹ شیئر کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کے لیے مریم نواز کراچی پہنچی تھیں جہاں مزار قائد پر کیپٹن صفدر نے ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے لگوائے تھے جس کے بعد وفاقی وزراء نے اس اقدام پر مریم نواز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ اس معاملے پر مقدمہ درج کرانے کے لیے تھانے پہنچے تھے تاہم ایک شہری کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا۔